اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورۃ الاحزاب |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام: آیت ۲۰ کے فقرہ یَحْسَبُونَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْھَبُوْا سے ماخوذ ہے۔ زمانۂ نزول: اس سورۃ کے مضامین تین اہم واقعات سے بحث کرتے ہیں۔ ایک غزوۂ اَحزاب جو شوال ۵ ھجری میں پیش آیا۔ دوسرے غزوۂ بنی قُرَیْظَہ جو ذالقعدہ ۵ ھجری میں پیش آیا۔تیسرے حضرت زینب سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا نکاح جو اسی سال ذالقعدہ میں ہوا۔ ان تاریخی واقعات سے سورۃ کا زمانۂ نزول ٹھیک متعیّن ہو جاتا ہے۔ تاریخی پس منظر: جنگِ اُحْد (شوّال ۳ ھ) میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے مقرر کیے ہوئے تیر اندازوں کی غلطی سے لشکر اسلام کو جو شکست نصیب ہو گئی تھی اس کی وجہ سے مشرکین عرب ، یہود اور مُنافقین کی ہمّتیں بہت بڑھ گئی تھیں اور نہیں اُمید بندھ چلی تھی کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کا قلع قمع کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان بڑھتے ہوئے حوصلوں کا اندازہ ان واقعات سے ہو سکتا ہے جو اُحْد کے بعد پہلے ہی سال میں پیش آئے۔جنگ اُحْد پر دو مہینوں سے زیادہ نہ گزرے تھے کہ نجد کے قبیلۂ بنی اَسَدْ نے مدینہ طیّبہ پر چھاپا مارنے کی تیاریاں کیں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کی روک تھام کے لیے سَرِیَّۂابو سَلَمہ(اصطلاح میں سَرِیہَّ اس فوجی مہم کو کہتے ہیں جس میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم خود شریک نہ ہوتے تھے۔ اور غزْوہ اُس جنگ یا مہم کو کہا جاتا ہے جس میں حُضورؐ خود قیادت فرماتے تھے ) بھیجنا پڑا۔ پھر صفر ۴ھ میں قبائل عَضَل اور قارَہ نے حضُورؐ سے چند آدمی مانگے تاکہ وہ ان علاقہ میں جا کر لوگوں کو دینِ اسلام کی تعلیم دیں۔ حُضورؐ نے چھ اصحاب کو ان کے ساتھ کر دیا۔مگر رَجیع(جدّہ اور رابِغ کے درمیان ) پہنچ کر وہ لوگ قبیلۂ ھُذَیل کے کفار کو ان بے بس مبلّغین پر چڑھا لائے ، ان میں سے چار کو قتل کر دیا ، اور دو صاحبوں (حضرت خُبَیب بن عَدِی اور حضرت زید بن الدَّثِنَّہ ) کو لے جا کر مکّۂ معظمہ میں دشمنوں کے ہاتھ فروخت کر دیا۔ پھر اسی ماہِ صفر میں بنی عامر کے ایک سردار کی درخواست پر حضورؐ نے ایک اور وفد جو چالیس (یا بقول بعض ۷۰)انصاری نوجوانوں پر مشتمل تھا ، نجد کی طرف روانہ کیا۔مگر ان کے ساتھ بھی غدّاری کی گئی اور بنی سُلیم کے قبائل عُصَیَّہ اور رِعْل اور ذکْو ان نے بِئر مَعُونہ کے مقام پر اچانک نرغہ کر کے ان سب کو قتل کر دیا۔ اسی دوران میں مدینے کا یہودی قبیلہ بنی النَّضِیر دلیر ہو کر مسلسل بد عہدیاں کرتا رہا ، یہاں تک کہ ربیع الاوّل ۴ ھ میں اُس نے خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو شہید کر دینے کی سازش تک کر ڈالی۔ پھر جمادی الاولیٰ ۴ھ میں بنی غَطَفان کے دو قبیلوں ، بنو ثَعْلَبَہ اور بنو مُحَارِب نے مدینہ پر حملے کی تیاریاں کیں اور حضُورؐ کو خود ان کی روک تھام کے لیے جانا پڑا۔ اس طرح جنگ اُحْد کی شکست سے جو ہَوا اُکھڑی تھی وہ مسلسل سات آٹھ مہینے تک اپنا رنگ دکھاتی رہی۔ غزوۂ احزاب یہ حالات تھے جن میں غزوۂ احزاب پیش آیا ، یہ غزوہ دراصل عرب کے بہت سے قبائل کا ایک مشترک حملہ تھا جو مدینے کی اس طاقت کو کچل دینے کے لئے کیا گیا تھا۔۔۔اس کے تحریک بنی النَّضِیر کے اُن لیڈروں نے کے تھی جو جلا وطن ہو کر خیبر میں مقیم ہو گئے تھے۔انہوں نے دَورہ کر کے قریش اور غَلْطفان اور ہُذَیل اور دوسرے بہت سے قبائل کو اس بات پر آمادہ کیا کہ اب مِل کر بہت بڑی جمیعت کے ساتھ مدینے پر ٹوٹ پڑیں۔ چنانچہ ان کی کوششوں اے شوال ۵ ھ میں قبائل عرب کی اتنی بڑی جمیعت اس چھوٹی سی بستی پر حملہ آور ہو گئی جو اس سے پہلے عرب میں کبھی جمع نہ ہوئی تھی۔ اس میں شمال کی طرف بنی النَّضِیر اور قَیْنقُاع کے وہ یہودی آئے جو مدینے سی جلا وطن ہو کر خیبر اور وادی القُریٰ میں آباد ہوئے تھے۔ مشرق کی طرف سے غَطَفان کے قبائل(بنو سُلَیم،فَزارہ،مُرَّہ،اَشجع،سَعد اورا َسَد وغیرہ)نے پیش قدمی کی۔ اور جنوب کی طرف سے قریش اپنے حلیفوں کی ایک بھاری جمیعت لے کر آگے بڑھے۔ مجموعی طور پر ان کی تعداد دس بارہ ہزار تھی۔ غزوؤ بنی قریظہخندق سے پلٹ کر جب حضورؐ گھر پہنچے تو ظہر کے وقت جبرئیلؑ نے آ کر حکم سنایا کہ ابھی ہتھیار نہ کھولے جائیں ، بنی قریظہ کا معاملہ باقی ہے ، ان سے بھی اسی وقت نمٹ لینا چاہئے۔ یہ حکم پاتے ہیں حضورؐ نے فوراً اعلان فرمایا کہ ’’جو کوئی سمع و طاعت پر قائم ہو وہ عصر کی نماز اس وقت تک نہ پڑھے جب تک دیار بنی قریظہ پر نہ پہنچ جائے ‘‘۔ اس اعلان کے ساتھ ہی آپؐ نے حضرت علیؓ کو ایک دستے کے ساتھ مقدمۃ الجیش کے طور پر بنی قریظہ کی طرف روانہ کر دیا۔ وہ جب وہاں پہنچے تو یہودیوں نے کوٹھوں پر چڑھ کر نبی ﷺ اور مسلمانوں پر گالیوں کی بوچھار کر دی، لیکن یہ بدزبانی ان کو اس جرم عظیم کے خمیازے سے کیسے بچا سکتی تھی کہ انہوں نے عین لڑائی کے وقت معاہدہ توڑ ڈالا اور حملہ آوروں سے مل کر مدینے کی پوری آبادی کو ہلاکت کے خطرے میں مبتلا کر دیا۔ حضرت علیؓ کے دستے کو دیکھ کر وہ سمجھے تھے کہ یہ محض دھمکانے آئے ہیں۔ لیکن جب حضورؐ کی قیادت میں پورا اسلامی لشکر وہاں پہنچ گیا اور ان کی بستی کا محاصرہ کر لیا گیا تو ان کے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے۔ محاصرہ کی شدت کو وہ دو تین ہفتوں سے زیادہ برداشت نہ کر سکے اور آخر کار انہوں نے اس شرط پر اپنے آپ کو نبیﷺ کے حوالے کر دیا کہ وہ قبلہ اَوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ان کے حق میں جو فیصلہ بھی کر دیں گے اس فریقین مان لیں گے۔ اُنہوں نے حضرت سعد بن مُعاذ رضی اللہ عنہ ان کے حق میں جو فیصلہ بھی کر دیں گے اسے فریقین مان لیں گے۔ انہوں نے حضرت سعدؓ کو اس امید پر حُکم بنایا تھا کہ زمانۂ جاہلیت میں اَوس اور بنی قریظہ کے درمیان جو حلیفانہ تعلقات مدّتوں سے چلے آ رہے تھے وہ ان کا لحاظ کریں گے اور اُنہیں بھی اسی طرح مدینہ سے نِکل جانے دیں گے جس طرح پہلے بنی قَیْنقُا ع اور بنی النضیر کو نِکل جانے دیا گیا تھا۔ خود قبیلۂ اَوس کے لوگ بھی حضرت سعد ؓ سے تقاضا کر رہے تھے کہ اپنے حلیفوں کے ساتھ نرمی برتیں۔ لیکن حضرت سعدؓ ابھی بھی دیکھ چکے تھے کہ پہلے جن دو یہودی قبیلوں کو مدینہ سے نِکل جانے کا موقع دیا تھا وہ کس طرح ساری گرد و پیش کے قبائل کو بھڑکا کر مدینے پر دس بارہ ہزار کا لشکر چڑھا لائے تھے۔ اور یہ معاملہ بھی ان کی سامنے تھا کہ اس آخری یہودی قبیلے نی عین بیرونی حملے کے موقع پر بد عہدی کر کے اہل مدینہ کو تباہ کر دینے کا کیا سامان کیا تھا۔ اس لیے انہوں نے فیصلہ دیا کہ بنی قریظہ کے تمام مرد قتل کر دیے جائیں ، عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے ، اور ان کی تمام املاک مسلمانوں میں تقسیم کر دی جائیں۔ اس فیصلے پر عمل کیا گیا اور جب بنی قریظہ کی گڑھیوں میں مسلمان داخل ہوئے تو انہیں پتہ چلا کہ جنگِ احزاب میں حصہ لینے کے لیے ان غدّاروں نے پندرہ سو تلواریں ، تین سو زرہیں ، دو ہزار نیزے اور پندرہ سو ڈھالیں فراہم کی تھیں۔ اگر اللہ کی تائید مسلمانوں کے شامل حال نہ ہوتی تو یہ سارا جنگی سامان عین وقت مدینہ پر عقب سے حملہ کرنی کے لیے استعمال ہوتا جبکہ مشرکین یکبارگی خندق پار کر کے ٹوٹ پڑنے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ س انکشاف کے بعد تو اس امر میں شک کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہ رہی کہ حضرت سعدؓ نے ان لوگوں کے معاملہ میں جو فیصلہ دیا وہ بالکل حق تھا۔ نکاحِ زینب ؓ پر پروپیگنڈے کا طوفانیہ کام ہونا تھا کہ حضورؐ کے خِلاف پروپیگنڈے کا ایک طوفان یکلخت اُٹھ کھڑا ہوا۔ مشرکین اور منافقین اور یہود سب آپ کی پے درپے کامیابیوں سے جلے بیٹھے تھے۔ اُحُد کے بعد احزاب اور نبی قریظہ تک دو سال کی مدّت میں جس طرح وہ زک پر زک اُٹھا تے چلے گئے تھے اس کی وجہ ان کے دلوں میں آگ لگ رہی تھی۔ وہ اس بات سے بھی مایوس ہو چکے تھے کہ اب وہ کھلے میدان میں لڑ کر کبھی آپ کو زیر کر سکیں گے۔ اس لیے انہوں نے اس نکاح کے معاملے کو اپنے لیے ایک خدا داد موقع سمجھا اور خیال کیا کہ اب ہم محمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) کی اُس اخلاقی برتری کو ختم کر سکیں گے جو اُن کی طاقت اور اُن کی کامیابیوں کا اصل راز ہے چنانچہ یہ افسانے تراشے کہ (معاذاللہ) محمد صلی اللہ علیہ و سلم بہو کو دیکھ کر عاشق ہو گئے تھے ، بیٹے کو اس تعلقِ خاطر کا علم ہو گیا ، اس نے بیوی کو طلاق دے دی ، اور باپ نے اس کے بہو سے بیَاہ رچا لیا۔ حالاں کہ یہ بات صریحاً لغو تھی۔ حضرت زینبؓ حضورؐ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔ بچپن سے جوانی تک اُن کی ساری عمر آپ کے سامنے گزری تھی۔ کسی وقت ان کو دیکھ کر عاشق ہو جانے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا تھا۔ پھر آپؐ نے خود اصرار کر کے حضرت زیدؓ سے ان کا نکاح کرایا تھا۔ ان کا سارا خاندان اس پر راضی نہ تھا کہ قریش کے اتنے اُونچے گھرانے کی لڑکی ایک آزاد کردہ غلام سے بیاہی جائے۔ خود حضرت زینب ؓ بھی اس رشتے سے ناخوش تھیں۔ مگر حضورؐ کے حکم سے سب مجبور ہو گئے ، اور حضرت زیدؓ کے ساتھ ان کی شادی کر کے عرب میں اس امر کی پہلی مثال پیش کر دی گئی کہ اسلام ایک آزاد کردہ غلام کو اُٹھا کر شرفائے قریش کے برابر لے آیا ہے۔ اگر فی الواقع حضورؐ کا کوئی میلان حضرت زینبؓ کی جانب ہوتا تو زید بن حارِثہ سے ان کا نِکاح کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی، آپ خود ان سے نِکاح کر سکتے تھے۔ لیکن بے حیا مخالفین نے ان سارے حقائق کے مو جود ہوتے یہ عشق کے افسانے تصنیف کیے ، خوب نمک مرچ لگا لگا کر ان کو پھیلایا اور اس پروپیگنڈے کا صور اس زور سے پھونکا کہ خود مسلمانوں کے اندر بھی ان کی گھڑی ہوئی روایات پھیل گئیں۔ پردہ کے ابتدائی احکامیہ بات کہ دشمنوں کے تصنیف کیے ہوئے یہ افسانے مسلمانوں کی زبانوں پر چڑھنے سے بھی نہ رُکے اس امر کی کھلی ہوئی علامت تھی کہ معاشرے میں شہوانیت کا عنصر حدِّ اعتدال سے بڑھا ہوا تھا۔ یہ خرابی اگر موجود نہ ہوتی تو ممکن نہ تھا کہ ذہن ایسی پاک ہستی کے متعلق ایسے بے سر و پا اور اس قدر گھناؤنے افسانوں کی طرف ادنیٰ التفات بھی کرتے ، کجا کہ زبانیں ان کو دُہرانے لگتیں۔ یہ ٹھیک موقع تھا جبکہ اسلامی معاشرے میں اُن اصلاحی احکام کے نفاذ کی ابتدا کی گئی جو ’’ حجاب‘‘ (پردے ) کے عنوان سے بیان کیے جاتے ہیں۔ اِ ن اصلاحات کا آغاز اس سورے سے کیا گیا ، اور ان کی تکمیل ایک سال بعد سورۂ نور میں کی گئی، جبکہ حضرت عائشہؓ پر بہتان کا فتنہ کھڑا ہوا۔( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورہ نور ، دیباچہ)۔ موضوع اور مباحث: یہ مسائل تھے جو سُورۂ احزاب کے نزول کے زمانے میں پیش آئے تھے اور انہی پر اس سورے میں کلام فرمایا گیا ہے۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد چہارم | پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا 73 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے 1 اے نبیؐ!اللہ اے ڈرو اور کفّار اور منافقین کی اطاعت نہ کرو، حقیقت میں علیم اور حکیم تو اللہ ہی ہے۔ 2 پیروی کرو اس بات کی جس کا اشارہ تمہارے ربّ کی طرف سے تمہیں کیا جارہا ہے، اللہ ہر اُس بات سے باخبر ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔ 3 اللہ پر توکّل کرو، اور اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے۔4 |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَ الْمُنٰفِقِيْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِيْمًاۙ۰۰۱وَّ اتَّبِعْ مَا يُوْحٰۤى اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًاۙ۰۰۲وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيْلًا۰۰۳مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِيْ جَوْفِهٖ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ الّٰٓـِٔيْ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِيَآءَكُمْ۠ اَبْنَآءَكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ يَهْدِي السَّبِيْلَ۰۰۴اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآىِٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْۤا اٰبَآءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَ مَوَالِيْكُمْ١ؕ وَ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيْمَاۤ اَخْطَاْتُمْ بِهٖ١ۙ وَ لٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۵اَلنَّبِيُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِيْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُهٰجِرِيْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِيٰٓىِٕكُمْ۠ مَّعْرُوْفًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِي الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا۰۰۶وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِيّٖنَ مِيْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِيْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ١۪ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًاۙ۰۰۷لِّيَسْـَٔلَ الصّٰدِقِيْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا اَلِيْمًاؒ۰۰۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
18 اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، یاد کرو اللہ کے احسا ن کو جو (ابھی ابھی ) اُس نے تم کیا ہے ۔ جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تم کو نظر نہ آتی تھیں۔19 اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا جو تم لوگ اُس وقت کررہے تھے۔ جب وہ اُوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے۔20 جب خوف کے مارے آنکھیں پتھراگئیں، کلیجے مُنہ کو آگئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔ اُس وقت ایمان لانے والےخوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے۔21 |
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرًاۚ۰۰۹اِذْ جَآءُوْكُمْ مِّنْ فَوْقِكُمْ وَ مِنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ وَ اِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ الظُّنُوْنَا۰۰۱۰هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِيْدًا۰۰۱۱وَ اِذْ يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا۰۰۱۲وَ اِذْ قَالَتْ طَّآىِٕفَةٌ مِّنْهُمْ يٰۤاَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا١ۚ وَ يَسْتَاْذِنُ فَرِيْقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُيُوْتَنَا عَوْرَةٌ١ۛؕ وَ مَا هِيَ بِعَوْرَةٍ١ۛۚ اِنْ يُّرِيْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا۰۰۱۳وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُىِٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا يَسِيْرًا۰۰۱۴وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا يُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ١ؕ وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْـُٔوْلًا۰۰۱۵قُلْ لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا۰۰۱۶قُلْ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْٓءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً١ؕ وَ لَا يَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّ لَا نَصِيْرًا۰۰۱۷قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِيْنَ۠ مِنْكُمْ وَ الْقَآىِٕلِيْنَ۠ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَيْنَا١ۚ وَ لَا يَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِيْلًاۙ۰۰۱۸اَشِحَّةً عَلَيْكُمْ١ۖۚ فَاِذَا جَآءَ الْخَوْفُ رَاَيْتَهُمْ يَنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ تَدُوْرُ اَعْيُنُهُمْ كَالَّذِيْ يُغْشٰى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ١ۚ فَاِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوْكُمْ بِاَلْسِنَةٍ حِدَادٍ اَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ١ؕ اُولٰٓىِٕكَ لَمْ يُؤْمِنُوْا فَاَحْبَطَ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرًا۰۰۱۹يَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوْا١ۚ وَ اِنْ يَّاْتِ الْاَحْزَابُ يَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِي الْاَعْرَابِ يَسْاَلُوْنَ عَنْ اَنْۢبَآىِٕكُمْ۠١ؕ وَ لَوْ كَانُوْا فِيْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِيْلًاؒ۰۰۲۰ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
درحقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ تھا34 ، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یومِ آخر کا اُمید وار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے۔ 35 اور سچّے مومنوں (کا حال اُس وقت یہ تھا کہ 36 )جب تم نے حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پُکار اٹھے کہ”یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اُس کے رسولؐ نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اُس کے رسولؐ کی بات بالکل سچّی تھی37 ۔“اِس واقعہ نے اُن کے ایمان اور ان کی سپُردگی کو اور زیادہ بڑھا دیا۔ 38 ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچّا کر دکھایا ہے۔ ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے۔39 انہوں نے اپنے رویےمیں کوئی تبدیلی نہیں کی۔(یہ سب کچھ اس لیے ہوا )تاکہ اللہ سچّوں کو اُن کی سچّائی کی جزا دے اور منافقوں کو چاہے توسزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے، بےشک اللہ غفور ورحیم ہے۔ |
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيْرًاؕ۰۰۲۱وَ لَمَّا رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ الْاَحْزَابَ١ۙ قَالُوْا هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ صَدَقَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ١ٞ وَ مَا زَادَهُمْ اِلَّاۤ اِيْمَانًا وَّ تَسْلِيْمًاؕ۰۰۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ١ۖٞ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِيْلًاۙ۰۰۲۳لِّيَجْزِيَ اللّٰهُ الصّٰدِقِيْنَ بِصِدْقِهِمْ وَ يُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِيْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًاۚ۰۰۲۴وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوْا خَيْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيْزًاۚ۰۰۲۵وَ اَنْزَلَ الَّذِيْنَ ظَاهَرُوْهُمْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ صَيَاصِيْهِمْ وَ قَذَفَ فِيْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيْقًا تَقْتُلُوْنَ وَ تَاْسِرُوْنَ فَرِيْقًاۚ۰۰۲۶وَ اَوْرَثَكُمْ اَرْضَهُمْ وَ دِيَارَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ وَ اَرْضًا لَّمْ تَطَـُٔوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرًاؒ۰۰۲۷ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
41 اے نبیؐ! اپنی بیویوں سے کہو ، اگر تم دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تمہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقے سے رخصت کر دوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسولؐ اور دارِ آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ تم میں سے جو نیکوکار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے ۔42 |
يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَ زِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا۰۰۲۸وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا۰۰۲۹يٰنِسَآءَ النَّبِيِّ مَنْ يَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرًا۰۰۳۰وَ مَنْ يَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَاۤ اَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ١ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًا۰۰۳۱يٰنِسَآءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ۰۰۳۲وَ قَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًاۚ۰۰۳۳وَ اذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَ الْحِكْمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيْفًا خَبِيْرًاؒ۰۰۳۴ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
بالیقین 53 جو مرد اور جو عورتیں مسلم ہیں 54 ، مومن ہیں 55 ، مطیع فرمان ہیں 56 ، راست باز ہیں 57 ، صابر ہیں 58 ، اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں 59 صدقہ دینے والے ہیں 60 ، روزہ رکھنے والے ہیں 61 ، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں 62 ، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں 63 ، اور اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے۔ 64 |
اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِيْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِيْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِيْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِيْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِيْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ۠ وَ الصَّآىِٕمِيْنَ۠ وَ الصّٰٓىِٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِ١ۙ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيْمًا۰۰۳۵وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ١ؕ وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيْنًاؕ۰۰۳۶وَ اِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِيْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِ اَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَ اتَّقِ اللّٰهَ وَ تُخْفِيْ فِيْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَ تَخْشَى النَّاسَ١ۚ وَ اللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰىهُ١ؕ فَلَمَّا قَضٰى زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَيْ لَا يَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ حَرَجٌ فِيْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِيَآىِٕهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا۰۰۳۷مَا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِي الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَاٞۙ۰۰۳۸ا۟لَّذِيْنَ يُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ يَخْشَوْنَهٗ وَ لَا يَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِيْبًا۰۰۳۹مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًاؒ۰۰۴۰ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو 78 ۔ وہی ہے جو تم پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے ملائکہ تمہارے لے دُعائے رحمت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی میں نکال لائے ، وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے 79 جس روز وہ اس سے ملیں گے اُن کا استقبال سلام سے ہوگا 80 اور اُن کے لیے اللہ نے بڑا با عزت اجر فراہم کر رکھا ہے۔ |
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيْرًاۙ۰۰۴۱وَّ سَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا۰۰۴۲هُوَ الَّذِيْ يُصَلِّيْ عَلَيْكُمْ وَ مَلٰٓىِٕكَتُهٗ لِيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَحِيْمًا۰۰۴۳تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِيْمًا۰۰۴۴يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِيْرًاۙ۰۰۴۵وَّ دَاعِيًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِيْرًا۰۰۴۶وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِيْرًا۰۰۴۷وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَ الْمُنٰفِقِيْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيْلًا۰۰۴۸يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ۠ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا۰۰۴۹يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّاۤ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِيْۤ اٰتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَ مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ١ٞ وَ امْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِيُّ اَنْ يَّسْتَنْكِحَهَا۠١ۗ خَالِصَةً لَّكَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ١ؕ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِيْۤ اَزْوَاجِهِمْ وَ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُوْنَ عَلَيْكَ حَرَجٌ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۵۰تُرْجِيْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُـْٔوِيْۤ اِلَيْكَ مَنْ تَشَآءُ١ؕ وَ مَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْيُنُهُنَّ وَ لَا يَحْزَنَّ وَ يَرْضَيْنَ بِمَاۤ اٰتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ يَعْلَمُ مَا فِيْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِيْمًا حَلِيْمًا۰۰۵۱لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيْبًاؒ۰۰۵۲ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نبیؐ کے گھروں میں بلا اجازت نہ چلے آیا کرو 95 نہ کھانے کا وقت تاکتے رہو۔ ہاں اگر تمہیں کھانے پر بلایا جائے تو ضرور آؤ 96 مگر جب کھانا کھالو تو منتشر ہو جاؤ۔ باتیں کرنے میں نہ لگے رہو 97 تمہاری یہ حرکتیں نبی کو تکلیف دیتی ہیں ، مگر وہ شرم کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے۔اور اللہ حق بات کہنے میں نہیں شرماتا۔ نبیؐ کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگو کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے 98 تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اللہ کے رسولؐ کو تکلیف دو 99 ، اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو 100 ، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔ تم خواہ کوئی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ کو ہر بات کا علم ہے۔ 101 |
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّاۤ اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِيْنَ۠ لِحَدِيْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيٖ مِنْكُمْ١ٞ وَ اللّٰهُ لَا يَسْتَحْيٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوْهُنَّ۠ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيْمًا۰۰۵۳اِنْ تُبْدُوْا شَيْـًٔا اَوْ تُخْفُوْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًا۰۰۵۴لَا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِيْۤ اٰبَآىِٕهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآىِٕهِنَّ۠ وَ لَاۤ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَ لَا نِسَآىِٕهِنَّ وَ لَا مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ١ۚ وَ اتَّقِيْنَ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدًا۰۰۵۵اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ١ؕ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶اِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِي الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا۰۰۵۷وَ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِيْنًاؒ۰۰۵۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
اے نبیؐ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں 110 یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں 111 اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے 112 |
يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ۠١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۵۹لَىِٕنْ لَّمْ يَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْمُرْجِفُوْنَ فِي الْمَدِيْنَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُوْنَكَ فِيْهَاۤ اِلَّا قَلِيْلًا٤ۖۛۚ۰۰۶۰مَّلْعُوْنِيْنَ١ۛۚ اَيْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِيْلًا۰۰۶۱سُنَّةَ اللّٰهِ فِي الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا۰۰۶۲يَسْـَٔلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا يُدْرِيْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِيْبًا۰۰۶۳اِنَّ اللّٰهَ لَعَنَ الْكٰفِرِيْنَ وَ اَعَدَّ لَهُمْ سَعِيْرًاۙ۰۰۶۴خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا١ۚ لَا يَجِدُوْنَ وَلِيًّا وَّ لَا نَصِيْرًاۚ۰۰۶۵يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَاۤ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَا۰۰۶۶وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا۰۰۶۷رَبَّنَاۤ اٰتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَ الْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيْرًاؒ۰۰۶۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم | اگلا رکوع |
رکوعاتھا9 |
|
سورة الاحزاب مدنیة
|
اٰیاتُھَا
73 |
اے لوگو جو ایمان لائے ہو 118 ، ان لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰؑ کو اذیتیں دی تھیں ، پھر اللہ نے ان کی بنائی ہوئی باتوں سے اس کی برأت فرمائی اور وہ اللہ کے نزدیک با عزت تھا 119 اے ایمان لانے والو، اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو۔ اللہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگذر فرمائے گا۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے اُس نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ |
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْا١ؕ وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِيْهًاؕ۰۰۶۹يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًاۙ۰۰۷۰يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا۰۰۷۱اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَى السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الْجِبَالِ فَاَبَيْنَ اَنْ يَّحْمِلْنَهَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْهَا وَ حَمَلَهَا الْاِنْسَانُ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلًاۙ۰۰۷۲لِّيُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِيْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِيْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ يَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًاؒ۰۰۷۳ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |