اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۹٦

 یہ اس سلسلے کا دوسرا حکم ہے۔ جو غیر مہذب عادات اہلِ عرب میں پھیلی ہوئی تھیں اُن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ کسی دوست یا ملاقاتی کے گھر کھانے کا وقت تاک کر پہنچ جاتے۔ یا اس کے گھر آ کر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ کھانے کا وقت ہو جائے۔ اس حرکت کی وجہ سے صاحب خانہ اکثر عجیب مشکل میں پڑ جاتا تھا۔ منہ پھوڑ کر کہے کہ میرے کھانے کا وقت ہے ، آپ تشریف لے جایئے ، تو بے مروّتی ہے۔ کھلائے تو آخر اچانک آئے ہوئے کتنے آدمیوں کو کھلائے۔ ہر وقت ہر آدمی کے بس میں یہ نہیں ہوتا کہ جب جتنے آدمی بھی اس کے ہاں آ جائیں ، ان کے کھانے کا انتظام فوراً کر لے۔ اللہ تعالیٰ نے اس بیہودہ عادت سے منع فرمایا اور حکم دے دیا کہ کسی شخص کے گھر کھانے کے لیے اُس وقت جانا چاہیے جب کہ گھر والا کھانے کی دعوت دے۔ یہ حکم صرف نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر کے لیے خاص نہ تھا بلکہ اُس نمونے کے گھر میں یہ قواعد اسی لیے جاری کیے گئے تھے کہ وہ مسلمانوں کے ہاں عام تہذیب کے ضابطے بن جائیں۔