اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۸

اس حکم کی تعمیل میں سب سے پہلے جو اصلاح نافذ کی گئی وہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے منہ بولے بیٹے حضرت زید کو زید بن محمدؐ کہنے کے بجائے ان کے حقیقی باپ کی نسبت سے زید بن حارثہ کہنا شروع کر دیا گیا۔ بخاری ‘ مسلم ‘ ترمذی ‘ اور نسائی نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے یہ روایات نقل کی ہے کہ زید بن حارثہ کو پہلے سب لوگ زید بن محمدؐ کہتے تھے۔ یہ آیت نازل ہونے کے بعد انہیں زید بن حارثہ ؓ کہنے لگے۔ مزید بر آں اس آیت کے نزول کے بعد یہ بات حرام قرار دے دی گئی کہ کو ئی شخص اپنے حقیقی باپ کے سوا کسی اور کی طرف اپنا نسب منسوب کرے۔ بخاری و مسلم اور ابو داؤد نے حضرت سعد بن ابی وقاص کی روایت نقل کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : من ادعیٰ الیٰ غیر ابیہ وھویعلم انہ غیر ابیہ فالجنتہ علیہ حرام۔’’جس نے اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بٹیا کہا ‘ در آنحالیکہ وہ جانتا ہو کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے ‘ اس پر جنت حرام ہے ‘‘۔ اسی مضمون کی دوسری روایات بھی احادیث میں ملتی ہیں۔جن میں اس فعل کو سخت گناہ قرار دیا گیا ہے۔