اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر١١۳

 ’’ دِل کی خرابی ‘‘ سے مراد یہاں دو قسم خرابیاں ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی اپنے آپ کو مسلمانوں میں شمار کرنے کے باوجود اسلام اور مسلمانوں کا بدخواہ ہو۔ دوسرے یہ کہ آدمی بدنیتی ، آوارگی اور مجرمانہ ذہنیت میں مبتلا ہو اور اس کے ناپاک رجحانات اس کی حرکات و سکنات سے پھُوٹے پڑتے ہوں۔