اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر١۰٦

 اللہ کی طرف سے اپنے نبی پر صلوٰۃ کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ پر نے حد مہربان ہے ، آپ کی تعریف فرماتا ہے ، آپؐ کے کام میں برکت دیتا ہے ، آپؐ کا نام بلند کرتا ہے اور آپ پر اپنی رحمتوں کی بارش فرماتا ہے۔ ملائکہ کی طرف سے آپؐ پر صلوٰۃ کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپؐ سے غایت درجے کی محبت رکھتے ہیں اور آپؐ حق میں اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپؐ کو زیادہ سے زیادہ بلند مرتبے عطا فرمائے ، آپؐ کے دین کو سر بلند کرے ، آپؐ کی شریعت کو فروغ بخشے اور آپؐ کو مقام محمُود پر پہنچائے۔ سیاق و سباق پر نگاہ ڈالنے سے صاف محسوس ہو جاتا ہے کہ اس سلسلۂ بیان میں یہ بات کس لیے ارشاد فرمائی گئی ہے۔ وقت وہ تھا جب دشمنانِ اسلام اس دینِ مبین کے فروغ پر اپنے دِل کی جلن نکالنے کے لیے حضورؐ کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر رہے تھے اور اپنے نزدیک یہ سمجھ رہے تھے کہ اس طرح کیچڑ اُچھال کر وہ آپؐ کے اُس اخلاقی اثر کو ختم کر دیں گے جس کی بدولت اسلام اور مسلمانوں کے قدم روز بروز بڑھتے چلے جا رہے تھے۔ ان حالات میں یہ آیت نازل کر کے اللہ تعالیٰ نے دُنیا کو یہ بتایا کہ کفّار و مشرکین اور منافقین میرے نبی کو بدنام کرنے اور نیچا دکھانے کی جتنی چاہیں کوشش کر دیکھیں ، آخر کار وہ منہ کی کھائیں گے ، اس لیے کہ میں اُس پر مہربان ہوں اور ساری کائنات کا نظم و نسق جن فرشتوں کے ذریعہ سے چل رہا ہے وہ سب اُس کے حامی اور ثنا خواں ہیں۔ وہ اس کی مذمت کر کے کیا پا سکتے ہیں جبکہ میں اس کا نام بلند کر رہا ہوں اور میرے فرشتے اس کی تعریفوں کے چرچے کر رہے ہیں۔ وہ اپنے اوچھے ہتھیاروں سے اس کا کیا بگاڑ سکتے ہیں جبکہ میری رحمتیں اور برکتیں اس کے ساتھ ہیں اور میرے فرشتے شب و روز دعا کر رہے ہیں کہ ربّ العالمین، محمدؐ کا مرتبہ اور زیادہ اونچا کر اور اس کے دین کو اور زیادہ فروغ دے۔