اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر١١۸

 یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ قرآن مجید میں ’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘‘ کے الفاظ سے کہیں تو سچے اہل ایمان کو خطاب کیا گیا ہے ، اور کہیں مسلمانوں کی جماعت بحیثیت مجموعی مخاطب ہے جس میں مومن اور منافق اور ضعیف الایمان سب شامل ہیں ، اور کہیں رُوئے سخن خالص منافقین ہی کی طرف ہے۔ منافقین اور ضعیف الایمان لوگوں کو  الذین اٰمنوا کہہ کر جب مخاطب کیا جاتا ہے تو اس سے مقصُود ان کو شرم دلانا ہوتا ہے کہ تم لوگ دعویٰ تو ایمان لانے کا کرتے ہو اور حرکتیں تمہاری یہ کچھ ہیں۔ سیاق و سباق پر غور کرنے سے ہر جگہ بآسانی معلوم ہو جاتا ہے کہ کس جگہ الذین اٰمنوا سے مراد کون ہیں۔ یہاں سلسلۂ کلام صاف بتا رہا ہے کہ مخاطب عام مسلمان ہیں۔