اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۴۷

 یعنی ضرورت پیش آنے پر کسی مرد سے بات کرنے میں مضائقہ نہیں ہے ، لیکن ایسے مواقع پر عورت کا لہجہ اور اندازِ گفتگو ایسا ہونا چاہیے جس سے بات کرنے والے مرد کے دِل میں کبھی یہ خیال تک نہ گزر سکے کہ اس عورت سے کوئی اور توقع بھی قائم کی جا سکتی ہے۔ اُس کے لہجے میں کوئی لوچ نہ ہو ، اُس کی باتوں میں کوئی لگاوٹ نہ ہو ، اُس کی آواز میں دانستہ کوئی شیرینی گھُلی ہوئی نہ ہو جو سننے والے مرد کے جذبات میں انگیخت پیدا کر دے اور اسے آگے قدم بڑھانے کی ہمّت دلائے۔ اس طرزِ گفتگو کے متعلق اللہ تعالیٰ ؟صاف فرماتا ہے کہ یہ کسی ایسی عورت کو زیب نہیں دیتا جس کے دِل میں خدا کا خوف اور بدی سے پرہیز کا جذبہ ہو۔ دوسرے الفاظ میں یہ فاسقات و فاجرات کا طرز کلام ہے نہ کہ مومناتِ متّقیات کا۔ اس کے ساتھ اگر سُورۂ نور کی وہ آیت بھی دیکھی جائے جس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ (اور زمین پر اس طرح پاؤں مارتی ہوئی نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا علم لوگوں کو ہو) تو ربّ العٰلمین کا صاف منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں خواہ مخواہ اپنی آواز یا اپنے زیوروں کی جھنکار غیر مردوں کو نہ سنائیں اور اگر بضرورت اجنبیوں سے بولنا پڑ جائے تو پوری احتیاط کے ساتھ بات کریں۔ اسی بنا پر عورت کے لیے اذاں دینا ممنوع ہے۔ نیز اگر نماز با جماعت میں کوئی عورت موجود ہو اور امام کوئی غلطی کرے تو مرد کی طرح سبحان اللہ کہنے کی اُسے اجازت نہیں ہے بلکہ اس کو صرف ہاتھ پر ہاتھ مار کر آواز پیدا کرنی چاہیے تاکہ امام متنبّہ ہو جائے۔
        اب یہ ذرا سوچنے کی بات ہے کہ جو دین عورت کو غیر مرد سے بات کرتے ہوئے بھی لوچ دار اندازِ گفتگو اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اسے مردوں کے سامنے بلا ضرورت آواز نکالنے سے بھی روکتا ہے ، کیا وہ کبھی اس کو پسند کر سکتا ہے کہ عورت اسٹیج پر آ کر گائے ناچے ، تھرکے ،بھاؤ بتائے اور ناز و نخرے دکھائے ؟ کیا وہ اس کی اجازت دے سکتا ہے کہ ریڈیو پر عورت عاشقانہ گیت گائے اور سریلے نغموں کے ساتھ فحش مضامین سُنا سُنا کر لوگوں کے جذبات میں آگ لگائے ؟ کیا وہ اسے جائز رکھ سکتا ہے کہ عورتیں ڈراموں میں کبھی کسی کی بیوی اور کبھی کسی کی معشوقہ کا پارٹ ادا کریں ؟ یا ہوائی میزبان (Air-hostess )بنائی جائیں اور انھیں خاص طور پر مسافروں کا دِل لُبھانے کی تربیت دے جائے ؟ یا کلبوں اور اجتماعی تقریبات اور مخلوط مجالس میں بن ٹھن کر آئیں اور مردوں سے خوب گھُل مِل کر بات چیت اور ہنسی مذاق کریں ؟ یہ کلچر آخر کس قرآن سے برآمد کی گئی ہے ؟ خدا کا نازل کردہ قرآن تو سب کے سامنے ہے۔ اس میزںکہیں اس کلچر کی گنجائش نظر آتی ہو تو اس مقام کی نشان دہی کر دی جائے۔