اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر١۰۹

 یہ آیت بہتان کی تعریف متعین کر دیتی ہے ، یعنی جو عیب آدمی میں نہ ہو، یا جو قصور آدمی نے نہ کیا ہو وہ اس کی طرف منسوب کرنا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے۔ ابو داؤد اور ترمذی کی روایت ہے کہ حضورؐ سے پوچھا گیا غیبت کیا ہے ؟ فرمایا ذکرک اخاک بمَا یکرہ ۔’’ تیرا اپنے بھائی کا ذکر اس طرح کرنا جو اس ناگوار ہو۔‘‘ عرض کیا گیا اور اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو۔ فرمایا ان کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہٗ وان لم یکن فیہ ما تقول فقد بھتّہ۔’’ اگر اس میں وہ عیب موجود ہے جو تُو نے بیان کیا تو تُو نے اس کی غیبت کی۔ اور اگر وہ اس میں نہیں ہے تو تُو نے اس پر بہتان لگایا۔‘‘ یہ فعل صرف ایک اخلاقی گناہ ہی نہیں ہے جس کی سزا آخرت میں ملنے والی ہو۔ بلکہ اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ریاست کے قانون میں بھی جھوٹے الزامات لگانے یو جرم مستلزمِ سزا قرار دیا جائے۔