اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم

سورة المعارج

 

                                                       
۲
۱
رکوع
                                                             

 

اس رکوع کو چھاپیں

Listenتعارف

نام : تیسری آیت کے لفظ ذِی المَعَارِج سے ماخوذ ہے۔

زمانۂ نزول :  اس کے مضامین شہادت دیتے ہیں کہ اس کا نزول بھی قریب قریب اُنہی حالات میں ہوا ہے جن میں سورہ الحاقّہ نازل ہوئی تھی۔

موضوع اور مضمون: اس میں اُن کفار  کو تنبیہ اور نصیحت کی گئی ہے جو قیامت اور آخرت اور دوزخ اور جنت کی خبروں کا مذاق اڑاتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چلینج دیتے تھے۔ کہ اگر تم سچے ہو اور تمہیں جُھٹلا کر ہم عذابِ جہنم کے مستحق ہو چکے ہیں تو لے آؤ وہ قیامت جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو۔ اس سورة کی ساری تقریر اسی چیلنج کے جواب میں ہے۔
ابتدا میں ارشاد ہوا کہ مانگنے والا عذاب مانتا ہے۔ وہ عذاب انکار کرنے والوں پر ضرور واقع ہو کر رہے گا۔اور جب وہ واقع ہوگا تو اسے کوئی دفع نہ کر سکے گا، مگر وہ اپنے وقت پر واقع ہوگا۔ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ لہٰذا اِن کے مذاق اڑانے پر صبر کرو۔ یہ اُسے دور دیکھ رہے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔
پھر بتا یا گیا کہ قیامت جس  کے جلدی لے آنے کا مطالبہ یہ لوگ ہنسی اور کھیل کے طور پر کر رہے ہیں کیسی سخت چیز ہے اور جب وہ آئے گی تو اِن مجرمین کا کیسا بُرا حشر ہو گا۔ اُس وقت یہ اپنے بیوی بچوں، اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں تک کو فدیہ میں دے ڈالنے کے لیے تیار ہو جائیں گے تا کہ کسی طرح عذاب سے بچ نکلیں، مگر نہ بچ سکیں گے۔
اس کے بعد لوگوں کوآگاہ کیا گیا ہےکہ اُس روز انسانوںکی قسمت  فیصلہ سراسر اُن ے عقیدے اور اخلاق و اعمال کی بنیا پر کیا جائےگا۔ جن لوگو نے دنیا میں حق سے منہ موڑا ہے اور مال سمیٹ سمیٹ کر اور سنیت سنیت کر رکھا ہے و ہ جہنم کے مستحق ہوں گے۔ ا ور جنہوں ن یہاں خدا کے عذاب کا خوف کیا ہے،آخرت کو مانا ہے، نماز کی پابندی کی ہے، اپنے مال سے  خدا کے محتاج بندوں کا حق ادا کیاہے،بدکاریوں سےدامن پاک کر رکھا ہے، امانت میں خیانت نہیں کی ہے، عہدوپیمان اور قول و قرار کا پاس کیا ہے او ر گواہی میں راست بازی پر قائم رہے ہیں وہ جنت میں عزت کی جگہ پائیں گے۔
آخر میں مکہ کہ ان کفار کوجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ کا مذاق اڑانے کے لیے چاروں طرف سے ٹوٹے پڑتے تھے، خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر تم نہ مانو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلقین کی گئی ہے کہ اِن کے تمسخُر کی پروا نہ کریں، یہ اگر قیامت ہی کی ذلت دیکھنے پر مُصر ہیں تو انہیں اپنے بیہودہ مشغلوں میں پڑا رہنے دیں، اپنا بُرا انجام یہ خود دیکھ لیں گے۔

www.tafheemulquran.net