اس رکوع کو چھاپیں

سورة المعارج حاشیہ نمبر۲۸

یہاں اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات کی قسم کھا ئی ہے۔ مشرقوں اور مغربوں کا لفظ اس بنا پر استعمال کیا گیا ہے کہ سال کے دوران میں سورج ہر روز ایک نئے زاویے سے طلوع اور نئے زاویے پر غروب ہوتا ہے۔ نیز زمین کے مختلف حصوں پر سورج الگ الگ اوقات میں پے در پے طلوع اور غروب ہوتا چلا جاتاہے۔ ان اعتبارات سے مشرق اور مغرب ایک نہیں ہیں بلکہ بہت سے ہیں۔ ایک دوسرے اعتبار سے شمالی اور جنوب کے مقابلے میں ایک جہت مشرق ہے اور دوسری جہت مغرب۔ اس بنا پر سورہ شعراء، آیت ۲۸،اور سورہ مزمل، آیت۱۹ میں رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ایک اور لحاظ سے  زمین کے دو مشرق اور مغرب ہیں، کیونکہ جب زمین کے ایک نصف کُرے پر سورج غروب ہوتا ہے تو دوسرے پر طلوع ہوتا ہے۔ اس بنا پر  سورہ رحمٰن، آیت ۱۷ میں رَبُّ الْمَشْرِقَینِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَینِ کے الفاظ استعمال فرمائے گئے ہیں(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد پنجم، الرحمٰن، حاشیہ۱۷)۔