اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورة المطففین |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام : پہلی ہی آیت وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ سے ماخوذ ہے۔ زمانۂ نزول : اس کے اندازِبیان اور مضامین سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ مکہ معظمہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہے جب اہل مکہ کے ذہن میں آخرت کا عقیدہ بٹھانے کے لیے پے در پے سورتیں نازل ہورہی تھیں، اور اس کا نزول اُس زمانے میں ہوا ہے جب اہل مکہ نے سڑکوں پر، بازاروں میں اور مجلسو ں میں مسلمانوں پر آوازے کسنے اور ان کی توہین ذنذیل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، مگر ظلم و ستم اور مار پیٹ کا دورا بھی شروع نہیں ہوا تھا۔۔ بعض مفسرین نے اس سورہ کو مدنی قرار دیا ہے۔اِس غلط فہمی کی وجہ دراصل ابن عباسؓ کی یہ روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تو یہاں کے لوگوں میں کم ناپنے اور تولنے کا مرض بُری طرح پھیلا ہوا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ نازل کی اور لو گ بہت اچھی طرح ناپنے تولنے لگے (نسائی، ابن ماجہ، ابن مردویہ، ابن جریر، بیقہی فی شُعَب الایمان)۔ لیکن جیسا کہ اس سے پہلے ہم سورہ دَہر کے دیباچے میں بیان کر چکے ہیں، صحابہ اور تابعین کا یہ عام طریقہ تھا کہ ایک آیت جس معاملہ پر چسپاں ہوتی ہو اس کے متعلق وہ یوں کہا کرتے تھے کہ یہ فلاں معاملہ میں نازل ہوئی ہے۔ اس لیے ابن عباس کی روایت سے جو کچھ ثابت ہوتا ہے وہ صرف یہ ہے کہ جب ہجرت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے لوگوں میں یہ بُری عادت پھیلی ہوئی پائی تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ نے یہ سورت ان کو سنائی اور اِس سے اُن کے معاملات درست ہوگئے۔ موضوع اور مضمون: اس کاموضوع بھی آخرت ہے۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد ششم | اگلا رکوع
| پچھلا رکوع
|
رکوعھا1 |
|
سورة المطففین مکیة
|
اٰیاتُھَا 36 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے۔ 1 جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں، اور جب ان کو ناپ کو یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں۔ 2 کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن 3 یہ اُٹھا کر لائے جانے والے ہیں؟ اُس دن جبکہ سب لوگ ربّ العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَۙ۰۰۱الَّذِيْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَٞۖ۰۰۲وَ اِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّ زَنُوْهُمْ يُخْسِرُوْنَؕ۰۰۳اَلَا يَظُنُّ اُولٰٓىِٕكَ اَنَّهُمْ مَّبْعُوْثُوْنَۙ۰۰۴لِيَوْمٍ عَظِيْمٍۙ۰۰۵يَّوْمَ يَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَؕ۰۰۶كَلَّاۤ اِنَّ كِتٰبَ الْفُجَّارِ لَفِيْ سِجِّيْنٍؕ۰۰۷وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا سِجِّيْنٌؕ۰۰۸كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌؕ۰۰۹وَيْلٌ يَّوْمَىِٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِيْنَۙ۰۰۱۰الَّذِيْنَ يُكَذِّبُوْنَ بِيَوْمِ الدِّيْنِؕ۰۰۱۱وَ مَا يُكَذِّبُ بِهٖۤ اِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍۙ۰۰۱۲اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِ اٰيٰتُنَا قَالَ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَؕ۰۰۱۳كَلَّا بَلْ١ٚ رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۰۰۱۴كَلَّاۤ اِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَىِٕذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَؕ۰۰۱۵ثُمَّ اِنَّهُمْ لَصَالُوا الْجَحِيْمِؕ۰۰۱۶ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَؕ۰۰۱۷كَلَّاۤ اِنَّ كِتٰبَ الْاَبْرَارِ لَفِيْ عِلِّيِّيْنَؕ۰۰۱۸وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا عِلِّيُّوْنَؕ۰۰۱۹كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌۙ۰۰۲۰يَّشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُوْنَ۠ۙ۰۰۲۱اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِيْ نَعِيْمٍۙ۰۰۲۲عَلَى الْاَرَآىِٕكِ يَنْظُرُوْنَۙ۰۰۲۳تَعْرِفُ فِيْ وُجُوْهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيْمِۚ۰۰۲۴يُسْقَوْنَ مِنْ رَّحِيْقٍ مَّخْتُوْمٍۙ۰۰۲۵خِتٰمُهٗ مِسْكٌ١ؕ وَ فِيْ ذٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَؕ۰۰۲۶وَ مِزَاجُهٗ مِنْ تَسْنِيْمٍۙ۰۰۲۷عَيْنًا يَّشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُوْنَ۠ؕ۰۰۲۸اِنَّ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يَضْحَكُوْنَٞۖ۰۰۲۹وَ اِذَا مَرُّوْا بِهِمْ يَتَغَامَزُوْنَٞۖ۰۰۳۰وَ اِذَا انْقَلَبُوْۤا اِلٰۤى اَهْلِهِمُ انْقَلَبُوْا فَكِهِيْنَٞۖ۰۰۳۱وَ اِذَا رَاَوْهُمْ قَالُوْۤا اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ لَضَآلُّوْنَۙ۰۰۳۲وَ مَاۤ اُرْسِلُوْا عَلَيْهِمْ حٰفِظِيْنَؕ۰۰۳۳فَالْيَوْمَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُوْنَۙ۰۰۳۴عَلَى الْاَرَآىِٕكِ١ۙ يَنْظُرُوْنَؕ۰۰۳۵هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَؒ۰۰۳۶ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |