اس رکوع کو چھاپیں

سورة المطففین حاشیہ نمبر۷

یعنی جزا وسزا کو افسانہ قرار دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے ، لیکن جس وجہ سے یہ لوگ اسے افسانہ کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ جن گناہوں کا یہ ارتکاب کرتے رہے ہیں ان کا زنگ اِن کے دلوں  پر پوری طرح چڑھ گیا ہے اس لیے جو بات سراسر معقول ہے وہ اِن کو افسانہ نظر آتی ہے۔ اِس زنگ کی تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمائی ہے کہ بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اُس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے۔ اگر وہ توبہ کر لے تو وہ نقطہ صاف ہو جاتا ہے، لیکن اگر وہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہی چلا جائے تو پورے دل پر وہ چھا جاتا ہے(مسند احمد،ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، حاکم، ابن ابی حاتم، ابن حِبّان وغیرہ)۔