سورة الحاقةحاشیہ نمبر۸ |
|
اگرچہ کشتی میں سوار وہ لوگ کیے گئے تھے جو ہزاروں برس پہلے گزر چکے تھے، لیکن چونکہ بعد کی پوری انسانی نسل اُنہی لوگوں کی اولا دہے جو اُس وقت طوفان سے بچائے گئے تھے، اس لیے فرمایا کہ ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر ادیا۔ مطلب یہ ہے کہ تم آج دنیا میں اسی لیے موجود ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اُس طوفان میں صرف مُنکر ین کو غرق کیا تھا اور ایمان لانے والوں کو بچا لیا تھا۔ |