اس ارشاد سے اللہ تعالیٰ ہر انسان کو یہ احساس دلانا چاہتا ہے کہ موت اور زیست کس طرح اُس کے دستِ قدرت میں ہے۔ کوئی شخص بھی یہ ضمانت نہیں رکتا کہ رات کو جب وہ سوئے گا تو صبح لازماً زندہ ہی اُٹھے گا۔ کسی کو بھی یہ معلوم نہیں کہ ایک گھڑی بھر میں اُس پر کیا آفت آسکتی ہے اور دوسرا لمحہ اس پر زندگی کا لمحہ ہوتا ہے یا موت کا۔ ہر وقت سوتے میں یا جاگتے میں ، گھر بیٹھے یا کہیں چلتے پھرتے آدمی کے جسم کی کوئی اندرونی خرابی، یا باہر سے کوئی نامعلوم آفت یکایک وہ شکل اختیار کر سکتی ہے جو اس کے لیے پیام موت ثابت ہو۔ اس طرح جو انسان خدا کے ہاتھ میں بے بس ہے وہ کیسا سخت نادان ہے اگر اُسی خدا سے غافل یا منحرف ہو۔ |