نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر جو لوگ ایمان لائے تھے ، زمانہ جاہلیت میں ان سے اعتقادی اور اخلاقی دونوں ہی طرح کے بد ترین گناہ سرزد ہو چکے تھے۔ اور ایمان لانے کے بعد انہوں نے صرف یہی ایک نیکی نہ کی تھی کہ اُس جھوٹ کو چھوڑ دیا جسے وہ پہلے مان رہے تھے اور وہ سچائی قبول کر لی جسے حضورؐ نے پیش فرمایا تھا، بلکہ مزید براں انہوں نے اخلاق، عبادات اور معاملات میں بہترین اعمال صالحہ انجام دیے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کے وہ بدترین اعمال جو جاہلیت میں ان سے سرزد ہوئے تھے ان کے حساب سے محو کر دیے جائیں گے ، اور ان کو انعام ان اعمال کے لحاظ سے دیا جائے گا جو ان کے نامہ اعمال میں سب سے بہتر ہوں گے۔ |