یہ اس سورہ کی مختصر تمہید ہے جس میں بس یہ بتانے پر اکتفا کیا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنا کلام نہیں ہے ، جیسا کہ منکرین کہتے ہیں ، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اس نے خود نازل فرمایا ہے۔ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی دو صفات کا ذکر کر کے سامعین کو دو حقیقتوں پر متنبہ کیا گیا ہے تاکہ وہ اس کلام کو کوئی معمولی چیز نہ سمجھیں بلکہ اس کی اہمیت محسوس کریں۔ ایک یہ کہ جس خدا نے اسے نازل کیا ہے وہ عزیز ہے ، یعنی ایسا زبردست ہے کہ اس کے ارادوں اور فیصلوں کو نافذ ہونے سے کوئی طاقت روک نہیں سکتی اور کسی کی یہ مجال نہیں ہے کہ اس کے مقابلہ میں ذرہ برابر بھی مزاحمت کر سکے۔ دوسرے یہ کہ وہ حکیم ہے ، یعنی جو ہدایت وہ اس کتاب میں دے رہا ہے وہ سراسر دانائی پر مبنی ہے اور صرف ایک جاہل و نادان آدمی ہی اس سے منہ موڑ سکتا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، السجدہ، حاشیہ نمبر 1۔) |