اس سے مقصود مسلمانوں کو یہ احساس دِلانا ہے کہ کفار و منافقین کی ساری جلن اور کُڑھن اُس رحمت ہی کی وجہ سے ہے جو اللہ کے اِس رسول کی بدولت تمہارے اوپر ہوئی ہے۔ اُسی کے ذریعہ سے ایمان کی دولت تمہیں نصیب ہوئی ، کفر و جاہلیّت کی تاریکیوں سے نِکل کر تم اسلام کی روشنی میں آئے۔ اور تمہارے اندر یہ بلند اخلاقی و اجتماعی اوصاف پیدا ہوئے جن کے باعث تم علانیہ دوسروں سے برتر نظر آتے ہو۔ اسی کا غصّہ ہے جو حاسد لوگ اللہ کے رسول پر نِکال رہے ہیں۔ اس حالت میں کوئی ایسا رویہّ اختیار نہ کر بیٹھنا جس سے تم خدا کی اس رحمت سے محرم ہو جاؤ۔ |