یعنی جب زیدؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور ان کی عدّت پور ی ہو گئی۔’’حاجت پوری کر چکا‘‘ کے الفاظ سے خود بخود یہ مفہوم نکلتا ہے کہ زیدؓ کی اس سے کوئی حاجت باقی نہ رہی۔ اور یہ صورتِ حال محض طلاق دے دینے سے رونما نہیں ہوتی، کیوں کہ عدّت کے دَوران میں شوہر کو اگر کچھ دلچسپی باقی ہو تو وہ رجوع کر سکتا ہے ، اور شوہر کی یہ حاجت بھی مطلقہ بیوی سے باقی رہتی ہے کہ اس کے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چل جائے۔ اس لیے مطلّقہ بیوی کے ساتھ اس کے سابق شوہر کی حاجت صرف اُسے وقت ختم ہو تی ہے جب عدّت گزر جائے۔ |