یہ اُس وقت کی بات ہے جب حضرت زید ؓ سے حضرت زینبؓ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے تھے۔ اور انہوں نے بار بار شکایات پیش کرنے کے بعد آخر کار نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ میں ان کو طلاق دینا چاہتا ہوں۔ حضرت زینبؓ نے اگرچہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم مان کر ان کے نکاح جانا قبول کر لیا تھا ، لیکن وہ اپنے دِل سے اس احساس کو کسی طرح نہ مٹا سکیں کہ زید ایک آزاد کردہ غلام ہیں ،اُن کے اپنے خاندان کے پروردہ ہیں ، اور وہ عرب کے شریف ترین گھرانے کی بیٹی ہونے کے باوجود اس کم تر درجے کے آدمی سے بیاہی گئی ہیں۔ اس احساس کی وجہ سے ازدواجی زندگی میں انہوں نے کبھی حضرت زیدؓ کو اپنے برابر کا نہ سمجھا، اور اسی وجہ سے دونوں کے درمیان تلخیاں بڑھتی چلی گئیں۔ ایک سال سے کچھ ہی زیادہ مدّت گزری تھی کہ نوبت طلاق تک پہنچ گئی۔ |