یعنی یہ شخص لوگوں کو قصے کہانیوں اور گانے بجانے میں مشغول کر کے اللہ کی آیات کا منہ چڑانا چاہتا ہے ۔ اس کوشش یہ ہے کہ قرآن کی اس دعوت کو ہنسی ٹھٹھوں میں اُڑا دیا جائے ۔ یہ خدا کے دین سے لڑنے کے لیے کچھ اس طرح کا نقشۂ جنگ جمانا چاہتا ہے کہ ادھر محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) خدا کی آیات سنانے نکلیں،اُدھر کہیں کسی خوش اندام و خوش گل مغنیہ کا مجرا ہو رہا ہو، کہیں کوئی چرب زبان قصہ گو ایران توران کی کہانیاں سنا رہا ہو،اور لوگ ان ثقافتی سرگرمیوں میں غرق ہو کر اس موڈ ہی میں نہ رہیں کہ خدا اور آخرت اور اخلاق کی باتیں انھیں سنائی جا سکیں۔ |