یہ آیت دراصل اس سوال کا جواب یہ جو قیامت کا ذکر اور آخرت کا وعدہ سن کر کفارِ مکہ بار بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کرتے تھے کہ آخر وہ گھڑی کب آئے گی۔ قرآن مجید میں کہیں ان کے اس سوال کو نقل کر کے اس کا جواب دیا گیا ہے ، اور کہیں نقل کیے بغیر جواب دے دیا گیا ہے ، کیوں کہ مخاطبین کے ذہن میں وہ موجود تھا۔ یہ آیت بھی انہی آیات میں سے ہے جن میں سوال کا ذکر کیے بغیر اس کا جواب دیا گیا ہے ۔ |