دنیا کی زندگی سطح ہیں انسانوں کو مختلف قسم کی غلط فہمیوں میں مبتلا کرتی ہے ، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ جینا اور مرنا جو کچھ ہے بس اسی دنیا میں ہے ، اس بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے ، لہٰذا جتنا کچھ بھی تمہیں کرنا ہے بس یہیں کر لو، کوئی اپنی دولت اور طاقت اور خوشحالی کے نشے میں بدمست ہو کر اپنی موت کو بھول جاتا ہے اور اس خیال خام میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اُس کا عیش اور اس کا اقتدار لازوال ہے ۔ کوئی اخلاقی و روحانی مقاصد کو فراموش کر کے صرف مادّی فوائد اور لذتوں کو مقصُود بالذات سمجھ لیتا ہے اور ’’ معیار زندگی ‘‘ کی بلندی کے سوا کسی دوسرے مقصد کو کوئی اہمیت نہیں دیتا خواہ نتیجے میں اس کا معیار آدمیت کتنا ہی پست ہوتا چلا جائے ۔ کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ دنیوی خوشحالی ہی حق و باطل کا اصل معیار ہے ،ہر وہ طریقہ حق ہے جس پر چل کر یہ نتیجہ حاصل ہو اور اس کے برعکس جو کچھ بھی ہے باطل ہے ۔کوئی اسی خوشحالی کو مقبول بارگاہ الٰہی ہونے کی علامت سمجھتا ہے اور یہ قاعدۂ کلّیہ بنا کر بیٹھ جاتا ہے کہ جس کی دنیا خوب بن رہی ہے ، خواہ کیسے ہی طریقوں سے بنے ، وہ خدا کا محبوب ہے ، اور جس کی دنیا خراب ہے ، چاہے وہ حق پسندی و راست بازی ہی کی بدولت خراب ہو، اس کی عاقبت بھی خراب ہے ۔ یہ اور ایسی ہی جتنی غلط فہمیاں بھی ہیں، ان سب کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں’’ دُنیوی زندگی کے دھوکے ‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے ۔ |