یعنی جن لوگوں میں یہ دونوں صفات پائی جاتی ہیں وہ جب ان نشانیوں سے حقیقت کو پہچانتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے توحید کا سبق اصل کر کے اس پر مضبوطی کے ساتھ جم جاتے ہیں ۔ پہلی صفت یہ کہ وہ صَبّار(بڑے صبر کرنے والے ) ہوں۔ ان کے مزاج میں تلوُّن نہ ہو بلکہ ثابت قدمی ہو۔ گوارا اور ناگوار ، سخت اور نرم ، اچھے اور بُرے ، تمام حالات میں ایک عقیدۂ صالحہ پر قائم رہیں ۔ یہ کمزوری ان میں نہ ہو کہ بُرا وقت آیا تو خدا کے سامنے گڑ گڑا نے لگے اور اچھا وقت آتے ہی سب کچھ بھو ل گئے ، یا اس کے برعکس اچھے حالات میں خدا پرستی کرتے رہے اور مصائب کی ایک چوٹ پڑتے ہی خدا کو گالیاں دینا شروع کر دیں۔ دوسری صفت یہ کہ وہ شکور(بڑے شکر کرنے والے ) ہوں۔ نمک حرام اور احسان فراموش نہ ہوں بلکہ نعمت کی قدر پہچانتے ہوں اور نعمت دینے والے کے لیے ایک مستقل جذبۂ شکر و سپاس اپنے دل میں جاگزیں رکھیں ۔ |