یعنی وہ سب محض تمہارے تخیلّات کے آفریدہ خدا ہیں۔ تم نے فرض کر لیا ہے کہ فلاں صاحب خدائی میں کوئی دخل دکھتے ہیں اور فلاں حضرت کو مشکل کشائی و حاجت روائی کے اختیارات حاصل ہیں۔ حالاں کہ فی الواقع ان میں سے کوئی صاحب بھی کچھ نہیں بنا سکتے ۔