یعنی وہ بیک وقت ساری کائنات کی آوازیں الگ الگ سُن رہا ہے اور کوئی آواز اس کی سماعت کو اس طرح مشغول نہیں کرتی کہ اسے سنتے ہوئے وہ دوسری چیزیں نہ سُن سکے ۔ اسی طرح وہ بیک وقت ساری کائنات کو اس کی ایک ایک چیز اور ایک ایک واقعہ کی تفصیل کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور کسے چیز کے دیکھنے میں اس کی بینائی اس طرح مشغول نہیں ہوتی کہ اسے دیکھتے ہوئے وہ دوسری چیزیں نہ دیکھ سکے ۔ ٹھیک ایسا ہو معاملہ انسانوں کے پیدا کرنے اور دو بار ہ وجود میں لانے کا بھی ہے ۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک جتنے آدمی بھی پیدا ہوئی ہیں اور آئندہ قیامت تک ہوں گے ان سب کو وہ ایک آن کی آن میں پھر پیدا کر سکتا ہے ۔ اس کی قدرتِ تخلیق ایک انسان کو بنانے میں اس طرح مشغول نہیں ہوتی کہ اسی وقت وہ دوسرے انسان نہ پیدا کر سکے ۔ اس کے لیے ایک انسان کا بنانا اور کھربوں انسانوں کا بنا دینا یکساں ہے ۔ |