اوپر خشوع کے ذکر میں”نماز“ فرمایا تھا اور یہاں”نمازوں“ بصیغۂ جمع ارشاد فرمایا ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ وہاں جنسِ نماز مراد تھی اور یہاں ایک ایک وقت کی نماز فردًا فردًا مراد ہے۔ ”نمازوں کی محافظت“ کا مطلب یہ ہے کہ وہ اوقاتِ نماز ، آدابِ نماز، ارکان و اجزائے نماز، غرض نمازےسے تعلق رکھنے والی ہر چیز کی پوری نگہداشت کرتے ہیں۔ جسم اور کپڑے پاک رکھتے ہیں۔ وضو ٹھیک طرح سے کرتے ہیں اور اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کبھی بے وضو نہ پڑھ بیٹھیں۔ صحیح وقت پر نماز ادا کرنے کی فکر کرتے ہیں ، وقت ٹال کر نہیں پڑھتے۔ نماز کے تمام ارکان پوری طرح سکون و اطمینان کے ساتھ ادا کرتے ہیں، ایک بوجھ کی طرح جلدی سے اتار کر بھاگ نہیں جاتے۔ اور جو کچھ نماز میں پڑھتے ہیں وہ اس طرح پڑھتے ہیں کہ جیسے بندہ اپنے خدا سے کچھ عرض کر رہا ہے، نہ اِس طرح کہ گویا ایک رٹی ہوئی عبارت کو کسی نہ کسی طور پر ہوا میں پھونک دینا ہے۔ |