یہاں کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ یہ ارشاد محض عیسائیت کی تردید میں ہے۔ نہیں ، مشرکین عرب بھی اپنے معبودوں کو خدا کی اولاد قرار دیتے تھے ، اور دنیا کے اکثر مشرکین اس گمراہی ہیں ان کے شریک حال رہے ہیں۔ چونکہ عیسائیوں کا عقیدۂ ”ابن اللہ“ زیادہ مشہور ہو گیا ہے ا س لیے بعض اکابر مفسرین تک کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ یہ آیت اسی کی تردید میں وارد ہوئی ہے۔ حالانکہ ابتدا سے روئے سخن کفارِ مکّہ کی طرف ہے اور آخر تک ساری تقریر کے مخاطب وہی ہیں۔ اس سیاق و سباق میں یکایک عیسائیوں کی طرف کلام کا رُخ پھر جانا بے معنی ہے۔ البتہ ضمنًا اس میں اُن تمام لوگوں کے عقائد کی تردید ہو گئی ہے جو خد ا سے اپنے معبودوں یا پیشواؤں کا نسب ملاتے ہیں، خواہ وہ عیسائی ہوں یا مشرکین ِ عرب یا کوئی اور۔ |