اصل میں لفظ مَلَکُوْت استعمال ہوا ہے جس میں مُلک (بادشاہی) اور مِلک (مالکیت) ، دونوں مفہوم شامل ہیں، اور اس کے ساتھ یہ انتہائی مبالغہ کا صیغہ ہے۔ اس تفصیل کے لحاظ سے آیت کے پیش کر دہ سوال کا پورا مطلب یہ ہےکہ ” ہر چیز پر کامل اقتدار کس کا ہے اور ہر چیز پر پورے پورے مالکانہ اختیارات کس کو حاصل ہیں“؟ |