کتاب سے مراد ہے نامۂ اعمال جو ہر ایک شخص کا الگ الگ مرتب ہو رہا ہے ، جس میں اُس کی ایک ایک بات، ایک ایک حرکت، خنٰی کہ خیالات اور ارادوں تک کی ایک ایک حالت ثبت کی جارہی ہے۔ اسی کے متعلق سورۂ کہف میں فرمایا گیا ہے کہ وَوُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَ ی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ ھٰذَا لْکِتٰبِ لَا یُغَادِ رُ صَغِیْرَ ۃً وَّلَا کَبِیْرَ ۃً اِلَّآ اَحْصٰھَا ج وَوَ جَدُوْا مَا عَمِلُوْ ا حَاضِرًا ط وَلَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا o ”اور نامۂ اعمال سامنے رکھ دیا جا ئے گا ، پھر تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اُس کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ ہائے ہماری کم بختی ، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی یا بڑی حرکت ایسی نہیں رہ گئی جو اس میں درج نہ ہو۔ جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے ، اور تیرا ربّ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے “۔ (آیت ۴۹)۔ بعض لوگوں نے یہاں کتاب سے مراد قرآن لے کر آیت کا مطلب خبط کر دیا ہے۔ |