یعنی عبرت آموز سبق ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ توحید کی دعوت دینے والے انبیاء حق پر تھے اور شرک پر اصرار کرنے والے کفار باطل پر ، اور یہ کہ آج وہی صورتِ حال مکّہ میں درپیش ہے جو کسی وقت حضرت نوحؑ اور ان کی قوم کے درمیان تھی اور اس کا انجام بھی کچھ اُس سے مختلف ہونے والا نہیں ہے ، اور یہ کہ خدا کے فیصلے میں چاہے دیر کتنی ہی لگے مگر فیصلہ آخر کار ہو کر رہتا ہے اور وہ لازمًا اہلِ حق کے حق میں اور اہلِ باطل کے خلاف ہوتا ہے۔ |