“یعنی اِن باغوں کی پیداوار سے ،جو پھل ، غلّے ، لکڑی اور دوسری مختلف صورتوں میں حاصل ہوتی ہے، تم اپنی معاش پیدا کرتے ہو۔ مِنْھَا تَاْکُلُوْنَ میں منھا کی ضمیر جنّات کی ضمیر کی طرف پھرتی ہے نہ کہ پھلوں کی طرف۔ اور تاکلون کے معنی صرف یہی نہیں ہیں کہ ان باغوں کے پھل تم کھاتے ہو، بلکہ یہ بحیثیتِ مجمُوعی روزی حاصل کرنے کے مفہوم پر حاوی ہے۔ جس طرح ہم اُردو زبان میں کہتے ہیں کہ فلاں شخص اپنے فلاں کام کی روٹی کھاتا ہے ، اُسی طرح عربی زبان میں بھی کہتے ہیں فلان یاکل من حرفتہٖ۔ |