بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اس رکوع کو چھاپیں

خاتمہ

میں صَمیم قلب سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ تفہیم القرآن لکھنے  کا جو کٹھن کام میں نے محرم۶۱؁ھ (فروری۴۲؁ء) میں شروع کیا تھا وہ ۳۰ سال چار مہینے بعدآج پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔ یہ سراسر اللہ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے اپنے ایک حقیر بندے کو اپنی کتابِ پاک کی  یہ خدمت انجام دینے کی توفیق عطا فرمائی۔ اس میں جو کچھ  صحیح و برحق ہے وہ اللہ کی ہدایت و رہنمائی کی بدولت ہے ، اور جہاں کہیں میں نے قرآن کی ترجمانی و تفسیر میں غلطی کی ہے وہ میرے اپنے علم و فہم کا قصور ہے ۔ لیکن الحمد للہ کے میں نے کوئی غلطی جان بوجھ کر نہیں کی ہے اس لیے میں اللہ کے کرم سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اسے معاف فرما دے گا، اور میرے اس کام کے ذریعہ سے اگر اُس کے بندوں کو ہدایت پانے میں کوئی مدد ملی ہے تو اس کو میری مغفرت  کا ذریعہ بنا دے گا۔ اصحابِ علم سے بھی میری درخواست ہے کہ وہ میری غلطیوں پر مجھے متنبہ فرمائیں۔ جس بات کا بھی غلط ہونا دلیل سے مجھ پر واضح کر دیا جائے گا ، ان شاء اللہ اس کی  اصلاح کروں گا۔ میں اس بات سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ کتاب اللہ کے معاملہ میں دانستہ غلطی کروں ، یا کسی غلطی پر جما رہوں۔
جیسا کہ اس کتاب کے نام سے ظاہر ہے، اس میں میری کوشش یہ رہی ہے کہ عام پڑھے لکھے لوگوں کو قرآن اُس طرح سمجھاؤں جس طرح میں نے خود اسے سمجھا ہے، اُس کے اصل مفہوم و مدعا کو اس طرح کھول کر بیان کر دوں کہ لوگ قرآن کی روح تک پہنچ سکیں، اُن تمام شکوک و شہبات کو رفع کردوں اور اُن سوالات کے جواب دے دوں جو قرآن کو، یا اس کے محض ترجموں کر پڑھ کر دلوں میں پیدا ہوتے ہیں، اور اُن چیزوں کی وضاحت کردوں جنہیں قرآن مجید میں ایجازو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ ابتدا میں میرے پیش نظرزیادہ تفصیل سے کام لینا نہ تھا اس لیے پہلی جلد کے حواشی مختصر رہے ۔ بعد میں جو ں جوں میں آگے بڑھتا گیا، مجھے حواشی میں زیادہ تفصیل کی ضرورت محسوس ہوتی گئی، یہاں تک کہ بعد کی جلد وں کو دیکھنے والے اب پہلی جلد کو تشنہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ لیکن قرآن مجید میں مضامین کی تکرار کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جس مضمون کی تشریح ایک جگہ تشنہ رہ گئی ہو وہ چونکہ بعد کی سورتوں میں بھی آیا ہے اس لیے ان کی پوری تشریح بعد کی سورتوں کے حواشی میں ہو جاتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ جو لوگ قرآن مجید کو تفہیم القرآن کی مدد سے صرف ایک دفعہ پڑھنے پر اکتفا نہ کریں گے وہ پوری کتاب کو دوبارہ پڑھتے وقت خود محسوس کر لیں گے کہ بعد کی سورتوں کی تشریحات ابتدائی سورتوں کے سمجھنے میں کافی مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

لاھور
۲۴،ربیع الثانی ۱۳۹۲؁ ھ 
ابُوالاعلیٰ     (۷،جون ۱۹۷۲؁ء)

www.tafheemulquran.net