سورۃ الناس حاشیہ نمبر۲ |
|
اصل میں وَسْوَاسِ الْخَنَّاس کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ وَسْوَاس کے معنی ہیں بار بار سوسہ ڈالنے والا۔ اور وَسْوَسے کے معنی ہیں پے در ہے ایسے طریقے یا طریقوں سے کسی کے دل میں کوئی بری بات ڈالنا کہ جس کے دل میں وہ ڈالی جا رہی ہو اُسے یہ محسوس نہ ہو سکے کہ وسوسہ انداز اُس کے دل میں ایک بری بات ڈال رہا ہے ۔ وَسوسے کے لفظ میں خود تکر ار کا مفہوم شامل ہے ، جیسے زلزلہ میں حرکت کی تکرار کا مفہوم شامل ہے ۔ چونکہ انسان صرف ایک دفعہ بہکانے سے نہیں بہکتا بلکہ اسے بہکانے کی پے درپے کوشش کرتی ہوتی ہے، اس لیے ایسی کوشش کو وَسْوَسہ اور کوشش کرنے والے کو وَسْوَاس کہا جاتا ہے۔ رہا لفظ خَنَّاس ، تو یہ خُنوس سے ہے جس کے معنی ظاہر ہونے کے بعد چھپنے یا آنے کےبعد پیچھے ہٹ جانے کے ہیں، اور خناس چونکہ مبالغہ کا صیغہ ہے اس لیے اس کے معنی یہ فعل بکثرت کرنے والے کے ہوئے۔ اب یہ ظاہر بات ہے کہ وسوسہ ڈالنے والے کو بار بار وسوسہ اندازی کے لیے آدمی کے پاس آنا پڑتا ہے ، اور ساتھ ساتھ جب اسے خَناس بھِ کہا گیا تو دونوں الفاظ کے ملنے سے خود بخود یہ مفہوم پیدا ہوگا کہ وسوسہ ڈال ڈال کروہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور پھر پے در پے وسوسہ اندازی کے لیے پلٹ کر آتا ہے۔ بالفاظ دیگر ایک مرتبہ اس کی وسوسہ اندازی کی کوشش جب ناکام ہوتی ہے تو وہ =چلا جاتا ہے، پھر وہی کوشش کرنے کے لیے دوبارہ، سہ بارہ اور بار بار آتا رہتا ہے۔
|