اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورة النصر |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام : پہلی آیت اَذَا جَآءَ نَصْرُ اللہِ کے لفظ نصر کو اِس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے۔ زمانۂ نزول : حضرت عبداللہؓ بن عباس کا بیان ہے کہ یہ قرآن مجید کی آخری سورت ہے، یعنی اس کے بعد کوئی مکمّل سورہ حضورؐ پر نازل نہیں ہوئی۔ ۱؎ (مسلم، نَسائی، طَبَرانی، ابن ابی شَیبہ، ابن مَرْدُوْیَہ)۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی روایت ہے کہ یہ سورت حَجّۃ الوداع کے موقع پر ایّامِ تشریق کے وسط میں بمقامِ منٰی نازل ہوئی اور اس کے بعد حضور ؐ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر اپنا مشہور خطبہ ارشاد فرمایا (تِرمِذی، بَزّار، بَیْہَقِی، ابن ابی شَیبہ، عبد بن حُمَید، ابو یعلیٰ، ابن مَرْدُوْیَہ)۔ بیہقی نے کتاب الحج میں حضرت سَرّ اء بنت نَبْہان کی روایت سے حضورؐ کا وہ خطبہ نقل کیا ہے جو آپ نے اِس موقع پر ارشاد فرمایا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ: موضوع اور مضمون : جیسا کہ مندرجۂ بالا روایات سے معلوم ہوتا ہے ، اِس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتا دیا تھا کہ جب عرب میں اسلام کی فتح مکمل ہوجائے اور لوگ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہونے لگیں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ کام مکمل ہو گیا جس کے لیے آپؐ دنیا میں بھیجے گئے تھے۔ اس کے بعد آپؐ کو حکم دیا گیا کہ آپؐ اللہ کی حمد اور اس کی تسبیح کرنے میں مشغول ہو جائیں کہ اُس کے فضل سے آپؐ اتنا بڑا کام انجام دینے میں کامیاب ہو ئے ، اور اُس سے دعا کریں کہ اِس خدمت کی انجام دہی میں جو بھول چوک یا کوتاہی بھی آپؐ سے ہوئی ہو اُسے وہ معاف فرمادے۔ اِس مقام پر آدمی غور کرے تو دیکھ سکتا ہے کہ ایک نبی اور ایک عام دنیوی رہنما کے درمیان کتنا عظیم فرق ہے۔ کسی دنیوی رہنما کو اگر اپنی زندگی ہی میں وہ انقلابِ عظیم برپا کرنے میں کامیابی نصیب ہو جائے جس کے لیے وہ کام کرنے اٹھا ہو تو اس کے لیے یہ جشن منانے اور اپنی قیادت پر فخر کرنے کا موقع ہوتا ہے۔ لیکن یہاں اللہ کے پیغمبر کو ہم دیکھتے ہیں کہ اُس نے ۲۳ سال کی مختصر مدت میں ایک پوری قوم کے عقائد، افکار، عادات، اخلاق، تمدّن، تہذیب ، معاشرت، معیشت، سیاست اور حربی قابلیت کو بالکل بدل ڈالا اور جہالت و جاہلیت میں ڈوبی ہوئی قوم کو اُٹھا کر اِس قابل بنا دیا کہ وہ دنیا کو مسخّر کرڈالے اور اقوامِ عالم کی امام بن جائے، مگر ایسا عظیم کارنامہ اُس کے ہاتھوں انجام پانے کے بعد اُسے جشن منانے کا نہیں بلکہ اللہ کی حمد اور تسبیح کرنے اور اُس سے مغفرت کی دعا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے ، اور وہ پوری عاجزی کے ساتھ اس حکم کی تعمیل میں لگ جاتا ہے۔ |
|
۱؎ مختلف روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس کے بعد بعض آیات نازل ہوئی ہیں۔ لیکن اس امر میں اختلاف ہے کہ قرآن کی وہ آیت کون سی ہے ، جو حضورؐ پر سب سے آخر میں نازل ہوئی۔ بخاری و مسلم میں حضرت براءؓ بن عازِب کی روایت یہ ہے کہ وہ سورۂ نساء کی آخری آیت یَسْتَفْتُوْنَکَ ، قُلِ اللہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلٰلَۃِ ہے۔ امام بخاری نے ابن عباسؓ کا قول نقل کیا ہے کہ آیت ربوٰ یعنی جس آیت میں سود کی حرمت کا حکم دیا گیا ہے ، قرآن کی سب سے آخری آیت ہے، بلکہ حضرت عمرؓ کا قول یہ ہے کہ یہ سب سے آخر میں نازہ ہونے والی آیات میں سے ہے۔ ابو عبید نے فضائل القرآن میں امام زُہری کا، اور ابن جریر نے اپنی تفسیر میں حضرت سعید بن المُسیَّب کا قول نقل کیا ہے کہ آیتِ ربوٰ اور آیتِ دَین (یعنی سورۂ بقرہ رکوع ۳۹،۳۸) قرآن میں نازل ہونے والی آخری آیات ہیں۔ نَسائی، ابن مردویہ اور ابن جریر نے حضرت عبد اللہ ؓ بن عباس کا ایک دوسرا قول نقل کیا ہے کہ وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ (البقرہ، ۲۸۱) قرآن کی آخری آیت ہے۔ الفِرْیابی نے اپنی تفسیر میں ابن عباس کا جو قول نقل کیا ہے ، اس میں یہ اضافہ ہے کہ یہ آیت حضورؐ کی وفات سے ۸۱ دن پہلے نازل ہوئی تھی اور سعید بن جبیر کا قول جو ابن ابی حاتم نے نقل کیا ہے ، اس میں اس آیت کے نزول اور حضورؐ کی وفات کے درمیان صرف ۹ دن کا فصل بیان کیا گیا ہے۔ امام احمد کی مُسند اور امام حاکم کی المستدرک میں حضرت اُبی بن کعب کی روایت یہ ہے کہ سورۂ توبہ کی آیات ۱۲۸، ۱۲۹ سب سے آخر میں نازل ہوئی ہیں۔ واپس |
www.tafheemulquran.net |
جلد ششم | اگلا رکوع
| پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا1 |
|
سورة النصر مدنیة
|
اٰیاتُھَا 3 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو جائے 1 اور (اے نبیؐ) تم دیکھ لو کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں 2 تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو، 3 اور اُس سے مغفرت کی دُعا مانگو، 4 بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔ ؏۱ |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُۙ۰۰۱وَ رَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًاۙ۰۰۲فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ اسْتَغْفِرْهُ١ؔؕ اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًاؒ۰۰۳ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |