اس رکوع کو چھاپیں

سورة الماعون حاشیہ نمبر۸

فَوَیْلٌ لّلْمُصَلِّیْنَ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ یہاں ف اس معنی میں  ہے کہ کھلے کھلے منکرینِ آخرت کا حال تو یہ  تھا جو ابھی تم نے سنا، اب ذرا اُن منافقوں کا حال بھی دیکھو جو نماز پڑھنے والے گروہ ، یعنی مسلمانوں میں شامل ہیں۔ وہ چونکہ بظاہر مسلمان ہونے کے باوجود آخرت کو جھُوٹ سمجھتے ہیں، اس لیے ذرا دیکھو کہ وہ اپنے لیے کس تباہی کا سامان کر رہے ہیں۔

مُصَلِّیْن کے معنی تو ”نماز پڑھنے والوں“ کے ہیں ، لیکن  جس سلسلہ ٔ کلام میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور آگے ان لوگوں کی جو صفات بیان کی گئی ہیں اُن کے لحاظ سے اِس لفظ کے معنی درحقیقت نمازی ہونے کے نہیں بلکہ اہلِ صلوٰۃ ، یعنی مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہونے کے ہیں۔