اس رکوع کو چھاپیں

سورة الھمزة حاشیہ نمبر۷

اصل الفاظ ہیں تَطَّلِعُ عَلَی الْاَ فْئِدَۃِ ۔ تَطَّلِعُ اطَّلاع سے ہے جس کے ایک معنی چڑھنے اور اوپر پہنچ جانے کے ہیں، اور دوسرے معنی باخبر ہونے اور اطلاع پانے کے۔ اَفْئِدَۃ فواد کی جمع ہے جس کے معنی دل کے ہیں، لیکن یہ لفظ اُس عضو کے لیے استعمال نہیں ہوتا جو سینے کے اندر دھڑکتا ہے ، بلکہ  اُس مقام کے لیے استعمال ہوتا ہے جو انسان کے شعور و ادراک، اور جذبات و خواہشات اور عقائد و افکار، اور نیتوں اور ارادوں کا مقام ہے۔ دلوں تک اس آگ کے پہنچنے کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ آگ اُس جگہ تک پہنچے گی جو انسان کے بُرے خیالات، فاسد عقائد، ناپاک خواہشات و جذبات، خبیث نیتوں اور ارادوں کا مرکز ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی وہ آگ دنیا کی آگ کی طرح اندھی نہیں ہو گی کہ مستحق اور غیر مستحق سب کو جلا دے  بلکہ وہ ایک ایک مجرم کے دل تک پہنچ کر اس کے جرم کی نوعیت معلوم کرے گی اور ہر ایک کو اس کے استحقاق کے مطابق عذاب دے گی۔