اس رکوع کو چھاپیں

سورة الھمزة حاشیہ نمبر۱

اصل الفاظ ہیں ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ۔ عربی زبان میں ھَمْز اور لَمْز معنی کے اعتبار سے باہم اِتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہی، اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے ، مگر ایسا فرق کہ خود اہلِ زبان میں سے کچھ لوگ ھَمْز کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں ، کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم لَمْز کا بیان کرتے ہیں، اور اس کے برعکس کچھ لوگ لَمْز کے جو معنی بیان کرتے ہیں، وہ دوسرے لوگوں کے نزدیک ھَمْز کے معنی ہیں۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں اور ھُمَزَ ۃٍ لُّمَزَۃٍ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں  اس لیے دونوں مل کر یہ معنی دیتے ہیں کہ اُس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ کہ وہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے، کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے ، کسی کے نسب پر طعن کرتا ہے ، کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے، کسی پر منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے ،  کسی کے پیٹھ پیچھے اُس کی برائیاں کرتا ہے ، کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی  بجھائی کر کے دوستوں کو لڑواتا اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے ، لوگوں کے بُرے بُرے نام رکھتا ہے ، اُن پر چوٹیں کرتا ہے اور اُن کو عیب لگاتا ہے۔