سورة التکاثر حاشیہ نمبر۴ |
|
اس فقرے میں ”پھر“ کا لفظ اس معنی میں نہیں ہے کہ دوزخ میں ڈالے جانے کے بعد جواب طلبی کی جائے گی۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پھر یہ خبر بھی ہم تمہیں دیے دیتے ہیں کہ تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں سوا ل کیا جائے گا۔ اور ظاہر ہے کہ یہ سوال عدالتِ الہٰی میں حساب لینے کے وقت ہو گا۔ اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ متعدد احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں بندوں کو دی ہیں ان کے بارے میں جواب دہی مومن و کافر سب ہی کو کرنی ہوگی۔ یہ الگ بات ہے کہ جن لوگوں نے کُفر انِ نعمت نہیں کیا اور شکر گزار بن کر رہے وہ اس محازبہ میں کامیاب رہیں گے ، اور جن لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کا حق ادا نہیں کیا اور اپنے قول یا عمل سے ، یا دونوں سے ان کی ناشکری کی وہ اس میں ناکام ہوں گے۔
|