اس رکوع کو چھاپیں

سورة التکاثر حاشیہ نمبر۳

یعنی تمہیں یہ غلط فہمی ہے کہ متاعِ دنیا کی یہ کثرت، اور اس میں دوسروں سے بڑھ جانا ہی ترقی اور کامیابی ہے ۔ حالانکہ یہ ہر گز ترقی اور کامیابی نہیں ہے۔ عنقریب اِس کا برا انجام تمہیں معلوم ہو جائے گا اور تم جان لوگے کہ یہ کتنی بڑی غلطی تھی جس میں تم عمر بھر مبتلا  رہے۔ عنقریب سے مراد آخرت بھی ہو سکتی ہے ، کیونکہ جس ہستی کی نگاہ ازل سے ابد تک تمام زمانوں پر حاوی ہے، اس کے لیے چند ہزار یا چند لاکھ سال بھی زمانے کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں۔ لیکن اس سے مراد موت بھی ہو سکتی ہے ، کیونکہ وہ تو کسی انسان سے بھی کچھ زیادہ دور نہیں ہے ، اور یہ بات مرتے ہی انسان پر کھل جائے گی کہ جن مشاغل میں وہ اپنی ساری عمر کھپا  کر آیا ہے و ہ اس کے لیے سعادت و خوش بختی کا ذریعہ تھے یا  بد انجامی و بدبختی کا ذریعہ۔