سورة القدر حاشیہ نمبر۱ |
|
اصل میں الفاظ ہیں اَنْزَ لْنٰہُ،”ہم نے نازل کیا ہے۔“ لیکن بغری اس کے کہ پہلے قرآن کا کوئی ذکر ہو ، اشارہ قرآن ہی کی طرف ہے، اس لیے کہ ”نازل کرنا“ خود بخود اس پر دلالت کرتا ہے کہ مراد قرآن ہے۔ اور قرآن مجید میں اِس امر کی بکثرت مثالیں موجود ہیں کہ اگر سیاق کلام یا اندازِ بیان سے ضمیر کا مرجع خود ظاہر ہو رہا ہو تو ضمیر ایسی حالت میں بھی استعمال کر لی جاتی ہے جب کہ اُس کے مرجع کا ذکر پہلے یا بعد میں کہیں نہ کیا گیا ہو (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد پنجم، النجم، حاشیہ۹)۔ |