اس رکوع کو چھاپیں

سورة العلق حاشیہ نمبر۵

یعنی یہ اُس کا انتہائی کرم ہے کہ اِس حقیر ترین حالت سے ابتدا کر کے اُس نے انسان کو صاحبِ علم بنا یا جو مخلوقات کی بلند ترین صفت ہے ، اور صرف صاحبِ علم ہی نہیں بنایا، بلکہ اُس کو قلم کے استعمال سے لکھنے کا فن سکھایا جو بڑے پیمانے پر علم کی اشاعت، ترقی اور نسلا ًبعد نسل اُس کے بقا اور تحفظ کا ذریعہ بنا۔ اگر وہ الہامی طور پر انسان کو قلم اور کتابت کے فن کا یہ علم نہ دیتا تو انسان کی علمی قابلیت ٹھٹھر کر رہ جاتی اور اُسے نشونما پانے، پھیلنے اور ایک نسل کے علوم دوسری نسل تک پہنچنے اور آگے مزید ترقی کرتے چلے جانے کا موقع ہی نہ ملتا۔