اس رکوع کو چھاپیں

سورة العلق حاشیہ نمبر۲

یعنی اپنے رب کا نام لے کر پڑھو، یا بالفاظ دیگر بسم اللہ کہو اور پڑھو۔ اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اِس وحی کے آنے سے پہلے ہی صرف اللہ تعالیٰ کو اپنا رب جانتے  اور مانتے تھے۔ اسی لیے یہ کہنے کی کوئی ضرورت پیش نہیں آئی کہ آپ کا رب کون ہے ، بلکہ یہ کہا گیا کہ اپنے رب کا نام لے کر پڑھو۔