اس رکوع کو چھاپیں

سورة العلق حاشیہ نمبر۱

جیسا کہ  ہم نے دیباچہ میں بیان کیا ہے، فرشتے نے جب حضور ؑ سے کہا کہ پڑھو، تو حضورؑ نے جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے نے وحی کے یہ الفاظ لکھی ہوئی صورت میں آپ کے سامنے پیش کیے تھے اور اُنہیں پڑھنے کے لیے کہا تھا ۔ کیونکہ اگر فرشتے کی بات کا مطلب یہ ہوتا کہ جس طرح میں بولتا جا ؤں آپ اسی طرح پڑھتے جائیں، تو حضورؑ  کو یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہ ہوتی کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔