اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورة التین |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام : پہلے ہی لفظ اَلتِّیْن کو اس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے۔ زمانۂ نزول : قَتَادَہ کہتے ہیں کہ یہ سورۃ مدنی ہے۔ ابن عباس ؓ سے دو قول منقول ہیں ۔ ایک یہ کہ یہ مکّی ہے اور دوسرا یہ کہ مدنی ہے۔ لیکن جمہور علماء اسے مکّی ہی قرار دیتے ہیں اور اس کے مکّی ہونے کی کھلی ہوئی علامت یہ ہے کہ اِس میں شہرِ مکّہ کے لیے ھٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْن (یہ پرامن شہر) کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اگر اس کا نزول مدینہ یں ہوا ہوتا تو مکّہ کے لیے”یہ شہر“ کہنا صحیح نہیں ہو سکتا تھا۔ علاوہ بریں سورت کے مضمون پر غور کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ مکّۂ معظمہ کے بھی ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے، کیونکہ اِس میں کوئی نشان اِس امر کا نہیں پایا جاتا کہ اس کے نزول کے وقت کفر و اسلام کی کشمکش برپا ہو چکی تھی، اور اِس کے اندر مکّی دور کی ابتدائی سورتوں کا وہی اندازِ بیان پایا جاتا ہے جس میں نہایت مختصر اور دل نشین طریقہ سے لوگوں کو سمجھایا گیا ہے کہ آخرت کی جزا و سزا ضروری اور سراسر معقول ہے۔ موضوع اور مضمون: اس کا موضوع ہے جزا و سزا کا اِثبات۔ اِس غرض کے لیے سب سے پہلے جلیل القدر انبیاء کے مقاماتِ ظہور کی قَسم کھا کر فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت سے پیدا کیا ہے ۔ اگرچہ اِس حقیقت کو دوسرے مقامات پر قرآن مجید میں مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً کہیں فرمایا کہ انسان کو خدا نے زمین میں اپنا خلیفہ بنایا اور فرشتوں کو اس کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیا (البقرہ، ۳۴-۳۰۔ الاَنعام، ۱۶۵۔ الاَعراف،۱۱۔ الحِجْر، ۲۹-۲۸۔ النَّمل، ۶۲۔ صٓ۷۱ تا ۷۳)۔ کہیں فرمایا کہ انسان اُس اَمانتِ الہٰی کا حامل ہوا ہے جسے اٹھانے کی طاقت زمین و آسمان اور پہاڑوں میں بھی نہ تھی (الاَحزاب، ۷۲)۔ کہیں فرمایا کہ ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور اپنی بہت سے مخلوقات پر فضیلت عطا کی(بنی اسرائیل،۷۰)۔ لیکن یہاں خاص طور پر انبیاء کے مقامات ظہور کی قسم کھا کر یہ فرمانا کہ انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا گیا ہے ، یہ معنی رکھتا ہے کہ نوعِ انسانی کو اِتنی بہتر ساخت عطا کی گئی کہ اس کے اندر نبوّت جیسے بلند ترین منصب کے حامل لوگ پیدا ہوئے جس سے اونچا منصب خدا کی کسی دوسری مخلوق کو نصیب نہیں ہوا۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد ششم | اگلا رکوع
| پچھلا رکوع
|
رکوعھا1 |
|
سورة التین مکیة
|
اٰیاتُھَا 8 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے قسم ہے انجیر اور زیتون کی 1 اور طورِ سینا 2 اور اِس پُر امن شہر (مکّہ)کی، ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا، 3 پھر اُسے اُلٹا پھیر کر ہم نے سب نِیچوں سے نیچ کر دیا، 4 سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔ 5 پس (اے نبیؐ )اِس کے بعد کون جزا و سزا کے معاملہ میں تم کو جھُٹلا سکتا ہے؟ 6 کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟ 7 ؏۱ |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَ التِّيْنِ وَ الزَّيْتُوْنِۙ۰۰۱وَ طُوْرِ سِيْنِيْنَۙ۰۰۲وَ هٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِيْنِۙ۰۰۳لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْۤ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍٞ۰۰۴ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِيْنَۙ۰۰۵اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍؕ۰۰۶فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّيْنِؕ۰۰۷اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِيْنَؒ۰۰۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |