اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورة الضحٰی |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام : پہلے ہی لفظ وَالضُّحٰی کو اس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے۔ زمانۂ نزول : اس کا مضمون صاف بتا رہا ہے کہ یہ مکّۂ معظمہ کے بالکل ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہے۔ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ کچھ مدت تک وحی کے نزول کا سلسلہ بند رہا تھا جس سے حضورؐ سخت پریشان ہو گئے تھے اور بار بار آپؐ کو یہ اندیشہ لاقح ہو رہا تھا کہ کہیں مجھ سے کوئی ایسا قصور تو نہیں ہو گیا جس کی وجہ سے میرا ربّ مجھ سے ناراض ہو گیا ہے اور اس نے مجھے چھوڑ دیا ہے۔ اس پر آپ ؐ کو اطمینان دلایا گیا کہ وحی کے نزول کا سلسلہ کسی ناراضی کی بنا پر نہیں روکا گیا تھا، بلکہ اس میں وہی مصلحت کار فرما تھی جو روزِ روشن کے بعد رات کا سکون طاری کرنے میں کار فرما ہوتی ہے۔ یعنی وحی کی تیز روشنی اگر آپؐ پر برابر پڑتی رہتی تو آپؐ کے اعصاب اسے برداشت نہ کر سکتے ، اس لیے بیچ میں وقفہ دیا گیا تا کہ آپ ؐ کو سکون مل جائے ۔ یہ کیفیت حضورؐ پر نبوت کے ابتدائی دور میں گزرتی تھی جبکہ ابھی آپؐ کو وحی کے نزول کی شدّت برداشت کرنے کی عادت نہیں پڑی تھی، اِس بنا پر بیچ بیچ میں وقفہ دینا ضروری ہوتا تھا۔ اس کی وضاحت ہم سورۂ مدَّثِّر کے دیباچے میں کر چکے ہیں۔ اور سورۂ مُزَّمِّل حاشیہ ۵ میں ہم یہ بھی بیان کر چکے ہیں کہ نزولِ وحی کا کس قدر شدید بار آپ ؐ کےاعصاب پر پڑتا تھا۔ بعد میں جب حضور ؐ کے اندر اس بار کو برداشت کرنے کا تحمُّل پیدا ہو گیا تو طویل وقفے دینے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ موضوع اور مضمون: اِس کا موضوع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلّی دینا ہے اور مقصد اُس پریشانی کو دور کرنا ہے جو نزولِ وحی کا سلسلہ رک جانے سے آپ ؐ کو لاحق ہوگئی تھی۔ سب سے پہلے روزِ روشن اور سکونِ شب کی قسم کھا کر آپؐ کو اطمینان دلایا گیا ہے کہ آپ ؐ کے ربّ نے آپ کو ہر گز نہیں چھوڑا ہے اور نہ وہ آپؐ سے ناراض ہوا ہے۔ اس کے بعد آپؐ کو خوشخبری دی گئی ہے کہ دعوتِ اسلامی کے ابتدائی دور میں جن شدید مشکلات سے آپ ؐ کو سابقہ پیش آرہا ہے یہ تھوڑے دنوں کی بات ہے ۔ آپؐ کے لیے ہر بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہو تا چلا جائے گا اور کچھ زیادہ دیر نہ گزرے گی کہ اللہ تعالیٰ آپؐ پر اپنی عطا و بخشش کی ایسی بارش کرے گا جس سے آپ ؐ خوش ہو جائیں گے۔ یہ قرآن کی اُن صریح پیشنگوئیوں میں سے ایک ہے جو بعد میں حرف بحرف پوری ہوئیں ، حالانکہ جس وقت یہ پیشنگوئی کی گئی تھی اُس وقت کہیں دُور دُور بھی اِس کے آثار نظر نہ آتے تھے کہ مکّہ میں جو بے یار و مددگار انسان پوری قوم کی جاہلیّت کے مقابلے میں برسر پیکار ہو گیا ہے اُسے اِتنی حیرت انگیز کامیابی نصیب ہوگی۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد ششم | اگلا رکوع
| پچھلا رکوع
|
رکوعھا1 |
|
سورة الضحٰی مکیة
|
اٰیاتُھَا 11 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے قسم ہے روزِ روشن کی 1 اور رات کی جبکہ وہ سکون کے ساتھ طاری ہو جائے 2 (اے نبیؐ) تمہارے ربّ نے تم کو ہر گز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا۔ 3 اور یقیناً تمہارے لیے بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے، 4 اور عنقریب تمہارا ربّ تم کو اتنا دے گا کہ تم خوش ہو جاوٴ گے۔ 5 کیا اُس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھِکانا فراہم کیا؟ 6 اور تمہیں ناواقفِ راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی۔ 7 اور تمہیں نادار پایا اور پھر مالدار کر دیا۔ 8 لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو، 9 اور سائل کو نہ جھِڑکو، 10 اور اپنے ربّ کی نعمت کا اظہار کرو۔ 11 ؏۱ |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَ الضُّحٰىۙ۰۰۱وَ الَّيْلِ اِذَا سَجٰىۙ۰۰۲مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰىؕ۰۰۳وَ لَلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى ؕ۰۰۴وَ لَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ۰۰۵اَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيْمًا فَاٰوٰى۰۰۶وَ وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى ۪۰۰۷وَ وَجَدَكَ عَآىِٕلًا فَاَغْنٰىؕ۰۰۸فَاَمَّا الْيَتِيْمَ فَلَا تَقْهَرْؕ۰۰۹وَ اَمَّا السَّآىِٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ۰۰۱۰وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْؒ۰۰۱۱ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |