اس رکوع کو چھاپیں

سورة الضحٰی حاشیہ نمبر۴

یہ خوشخبری اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دی تھی جبکہ چند مٹھی بھر آدمی آپ ؐ کے ساتھ تھے، ساری قوم آپ ؐ کی مخالف تھی ، بظاہر کامیابی کے آثار دُور دُور کہیں نظر نہ آتے تھے۔ اسلام کی شمع مکّہ ہی میں ٹِمٹما رہی تھی اور اسے بجھا دینے کے لیے ہر طرف طوفان اٹھ رہے تھے۔ اُس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ ابتدائی دور کی مشکلات سے آپ ذرا پریشان نہ ہوں ۔ ہر بعد کا دور پہلے دور سے آپ کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔ آپ کی قوت، آپ کی عزت و شوکت اور آپ کی قدر و منزلت برابر بڑھتی چلی جائے گی اور آپ کا نفوذ و اثر پھیلتا چلا جائے گا۔ پھر یہ وعدہ صرف دنیا ہی تک محدود نہیں ہے ، اِس میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ آخرت میں جو مرتبہ آپ کو ملے گا وہ اُس مرتبے سے  بھی بدرجہا بڑھ کر ہو گا جو  دنیا میں آپ کو حاصل ہو گا۔ طَبَرانی نے اَوسط میں اور بیہقی  نے دلائی میں ابن عباس ؓ کی روایت نقل کی ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا  ”میرے سامنے وہ تمام فتوحات پیش کی گئیں جو میرے بعد میری امت کو حاصل ہونے والی ہیں۔ اِس پر مجھے بڑی خوشی ہوئی، تب اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نازل فرمایا کہ آخرت تمہارے لیے دنیا سے بھی بہتر ہے“۔