اس رکوع کو چھاپیں

سورة الیل حاشیہ نمبر۷

یعنی انسان کا خالق ہونے کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی حکمت، اپنے عدل اور اپنی رحمت کی بنا پر اِس بات کا ذمّہ لیا ہے کہ اُس کو دنیا میں بے خبر نہ چھوڑے  بلکہ اسے یہ بتا دے کہ راہِ راست کون سی ہے اور غلط راہیں کونسی، نیکی کیا ہے اور بدی کیا ، حلال کیا ہے اور حرام کیا، کونسی روش اختیار کر کے وہ فرمانبردار  بند ہ بنے گا اور کون سا رویّہ اختیار کر کے بندۂ نافرمان بن جائے گا ۔ یہی بات ہے جسے سُورۂ نحل میں یوں بیان فرمایا گیا ہے کہ وَعَلَی اللہِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَمِنْھَا جَآ ئِرٌ (آیت ۹)۔ ”اور اللہ ہی کے ذمّہ ہے سیدھا راستہ بتانا جبکہ راستے ٹیڑھے بھی موجود ہیں “۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم، النحل، حاشیہ ۹)۔