اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۷

ظالموں اور مفسدوں کی حرکات پر نگاہ رکھنے کے لیے گھات لگائے ہوئے ہونے کے الفاظ تمثیلی استعارے کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں۔ گھات اُس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی شخص کسی کے انتظار میں اس غرض کے لیے چھُپا بیٹھا ہوتا ہے کہ جب وہ زَد پر آئے  اسی وقت اُس پر حملہ کر دے۔ وہ جس کے انتظار میں بیٹھا ہوتا ہے اُسے کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ اُس کی خبر لینے کے لیے کون کہاں چھُپا ہوا ہے۔ انجام سے غافل ، بے فکری کے ساتھ وہ اُس مقام سے گزرتا ہے اور اچانک شکار ہو جاتا ہے۔ یہی صورتحال اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اُن ظالموں کی ہے جو دنیا میں فساد کا طوفان برپا کیے رہتے ہیں۔ اُنہیں اس کا کوئی احساس نہیں ہوتا کہ خدا بھی کوئی ہے  جو ان کی حرکات کو دیکھ رہا ہے۔ وہ پوری بے خوفی کے ساتھ روز بروز زیادہ سے زیادہ شرارتیں کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب وہ حد آجاتی ہے جس سے آگے اللہ تعالیٰ انہیں بڑھنے نہیں دینا چاہتا اُسی وقت اُن پر اچانک اُس کے عذاب کا کوڑا برس جاتا ہے۔