اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۶

فرعون کے لیے ذوالْاَوْتاد(میخوں والا) کے الفا ظ اس سے پہلے سورۂ صٔ، آیت ۱۲ میں بھی استعمال ہوئے ہیں۔ اس کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ اُس کی فوجوں کو میخوں سے تشبیح دی گئی ہو اور میخوں والا کا مطلب فوجوں والا ہو۔ کیونکہ انہی کی بدولت اُس کی سلطنت اس طرح جمی ہوئی تھی جیسے خیمہ میخوں کے ذریعے سے مضبوطی کے ساتھ قائم ہوتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد فوجوں کی کثرت ہو اور مطلب یہ ہو کہ اس کے لشکر جہاں بھی جا کر ٹھہرتے تھے وہاں ہر طرف ان کے خیموں کی  میخیں ہی میخیں ٹُھکی نظر آتی تھیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے مراد وہ میخیں ہوں جن سے ٹھونک کر وہ لوگوں کو عذاب دیتا تھا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اَہرامِ مصر کو میخوں سے تشبیح دی گئی ہو کیونکہ وہ فراعنہ کی عظمت و شوکت کے وہ آثار ہیں جو صدیوں سے زمین پر جمّے کھڑے ہیں۔