اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۴

یعنی وہ اپنے زمانے کی ایک بے نظیر قوم تھے ، اپنی قوت اور شان و شوکت کے اعتبار سے کوئی قوم اُس وقت دنیا میں اُن کی ٹکّر کی نہ تھی ۔ قرآن میں دوسرے مقامات پر ان کے متعلق فرمایا گیا ہے   وَذَا دَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْطَۃً،” تم کو جسمانی ساخت  میں خوب تنو مند کیا “(الاعراف، آیت ۶۹)۔ فَاَمَّا عَادٌ فَا سْتَکْبَرُوْا  فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ و وَقَا لُوْ ا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً، ”رہے عاد تو اُنہوں نے زمین میں کسی حق کے بغیر اپنی بڑا ئی کا گھمنڈ کیا اور کہنے لگے کون ہے ہم سے زیادہ زور آور؟“(حٰم السجدہ، آیت ۱۵)۔  وَاِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ،”اور تم نے جب کسی پر ہاتھ ڈالا جبّار بن کر ڈالا“(الشعراء، آیت ۱۳۰)۔